گناہ ہوں خواہ ہاتھ پاؤں کے، خواہ زبان کے۔ پھر خواہ وہ اﷲکے حقوق ہوں خواہ بندوں کے ہوں اور ىہ سزا تو سب گناہوں مىں مشترک ہے اور بعض بعض گناہوں مىں خاص خاص سزائىں بھى آئى ہىں ۔ ان سب کے متعلق حدىثىں لکھى جاتى ہىں۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن المؤمن إذا أذنب كانت نكتة سوداء في قلبه فإن تاب واستغفر صقل قلبه وإن زاد زادت حتى تعلو قلبه فذلكم الران الذي ذكر الله تعالى (كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون). رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: مومن جب گناہ کرتا ہے اس کے دل پر اىک سىاہ دھبہ ہوجاتا ہے پھر اگر توبہ و استغفار کر لىا تو اس کا قلب صاف ہوجاتا ہے۔ اور اگر (گناہ مىں) زىادتى کى تو وہ (سىاہ دھبہ) اور زىادہ ہوجاتا ہے۔ سو ىہى ہے وہ زنگ جس کا ذکر اﷲتعالىٰ نے (اس آىت مىں) فرماىا ہے۔ ہرگز اىسا نہىں (جىسا وہ لوگ سمجھتے ہىں) بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال (بد) کا زنگ بىٹھ گىا ہے (احمد و رمذى وا بن ماجہ)
عن معاذ قال:.... وإياك والمعصية فإن بالمعصية حل سخط الله عز وجل... رواه احمد
حضرت معاذؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا اپنے کو گناہ سے بچانا کىونکہ گناہ کرنے سے اﷲ تعالىٰ کا غضب نازل ہوجاتا ہے (احمد)