ضرورى ہوتا ہے اور اس مىں بھى ثواب ملتا ہے۔ پس اس قاعدہ سے قرآن کے پڑھنے پڑھانے کا سامان کرنا بھى ضرورى ہوگا اور اس مىں ثواب بھى ملے گا اور سامان اس کا ىہى ہے کہ ہر ہر جگہ کے مسلمان مِل کر قرآن کے مکتب قائم کرىں اور بچوں کو قرآن پڑھوائىں اور بڑى عمر کے آدمى بھى اپنے کاموں مىں سے تھوڑا سا وقت نکال کر تھوڑا تھوڑا قرآن سىکھا کرىں اور جو پڑھانے والا مفت نہ ملے سب مِل کر اس کو گذارہ کے موافق کچھ تنخواہ دىا کرىں اِسى طرح جو بچے اپنے گھر سے غرىب ہوں اور اس لئے زىادہ قرآن نہ پڑھ سکىں ان کے کھانے کپڑے کا بندوبست کر دىا کرىں کہ وہ اطمىنان سے قرآن مجىد ختم کر سکىں اور جو لڑکے جتنا قرآن پڑھتے جائىں اپنے گھر جا کر عورتوں اور لڑکىوں کو بھى پڑھا دىا کرىں۔ اس طرح سے گھر کے سب مرد اور عورت قرآن پڑھ لىں گے۔ اگر کوئى سىپارہ مىں نہ پڑھ سکے وہ زبانى ہى کچھ سورتىں ىاد کر لے۔ اور قرآن کے کچھ اور حقوق بھى ہىں : اىک ىہ کہ جو شخص جتنا پڑھ لے خواہ پورا خواہ تھوڑا وہ اس کو ہمىشہ پڑھتا رہا کرے تاکہ ىاد رہے اگر ىاد نہ رکھا تو پڑھا بے پڑھا سب ىکساں ہوگىا۔ دوسرا ىہ کہ اگر کسى کو قرآن مجىد کا ترجمہ پڑھنے کا بھى شوق ہو تو بطور خود ترجمہ نہ دىکھے کہ اس مىں غلط سمجھ جانے کا قوى اندىشہ ہے کسى عالم سے سبق کے طور پر پڑھ لے۔ اور تىسرا ىہ کہ قران مجىد کا بہت ادب کرنا چاہئے۔ اس کى طرف پاؤں نہ کرو، اُدھر پىٹھ نہ کرو اس سے اونچى جگہ پر مت بىٹھو اس کو زمىن ىا فرش پر مت رکھو بلکہ رحل ىا تکىہ پر رکھو۔ چوتھا ىہ