ارشاد ہے) اور قربانى کے اونٹ اور گائے کو ہم نے اﷲ (کے دىن) کى ىادگار بناىا ہے (کہ ان کى قربانى سے اﷲتعالىٰ کى
عظمت اور دىن کى رفعت ظاہر ہوتى ہے اور اس حکمت کے علاوہ) ان (جانوروں) مىں تمہارے اوربھى فائدے ہىں (مثلاً دنىوى فائدہ کھانا اور کھلانا اور اخروى فائدہ ثواب ۔ الحج، آىت:36) (پھر ارشاد ہے) اﷲتعالىٰ کے پاس نہ ان کا گوشت پہونچتا ہے اور نہ ان کا خون لىکن اس کے پاس تمہارا تقوىٰ ( اور اخلاص) پہونچتا ہے (پھر ارشاد ہے) اور اخلاص والوں کو خوشخبرى سنا دىجئے (سورۂ حج، آىت:37)
ف:(۱) اس سے معلوم ہوا کہ قربانى پہلى امتوں پر بھى تھى۔
ف:(۲) اگرچہ بکرى بھىڑ بھى قربانى کے جانور ہىں اور اس لئے وہ بھى دىن کى ىادگار ہىں مگر آىت مىں خاص اونٹ اور گائے کا ذکر فرمانا اس لئے ہے کہ ان کى قربانى بھىڑ بکرى کى قربانى سے افضل ہے اور اگر پورى گائے ىا اونٹ نہ ہو بلکہ اس کا ساتواں حصہ قربانى مىں لے لےتو اس مىں ىہ تفصىل ہے کہ اگر ىہ ساتواں حصہ اور پورى بکرى ىا بھىڑ قىمت اور گوشت کى مقدار مىں برابر ہوں تو جس کا گوشت عمدہ ہو وہى افضل ہے اور اگر قىمت اور گوشت مىں برابر نہ ہوں تو جو زىادہ ہو وہ افضل ہے