ف:۔جس کى وجہ ظاہر ہے کہ اونٹ تو دنىا ہى مىں کام آتے ہىں اور آىتىں دونوں جہان مىں کام آتى ہىں اور اونٹ کا نام مثال کے طور پر لىا گىا کىونکہ عرب اونٹوں کو بہت چاہتے تھے ورنہ اىک آىت کے مقابلہ مىں بھى سارى دنىا کى کوئى حقىقت نہىں (مرقاۃ) اور اس حدىث سے معلوم ہوا کہ اگر کسى نے پورا قرآن بھى نہ پڑھا ہو تھوڑا ہى پڑھا ہواس کو بھى بڑى نعمت حاصل ہوگئى۔
ارشاد فرماىا رسول اﷲ نے:
عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الماهر بالقرآن مع السفرة الكرام البررة والذي يقرأ القرآن ويتتعتع فيه وهو عليه شاق له أجران» (متفق عليه)
جس کا قرآن خوب صاف ہو وہ (درجہ مىں) فرشتوں کے ساتھ ہوگا جو بندوں کے اعمال نامے لکھنے اور عزت اور پاکى والے ہىں اور جو شخص قرآن پڑھتا ہو اور اس مىں اٹکتا ہو اور وہ اس کو مشکل لگتا ہو اس کو دو ثواب ملىں گے (بخارى ومسلم)
ف:۔ دو ثواب اس طرح سے کہ اىک ثواب پڑھنے کا اور اىک ثواب اس محنت کا کہ اچھى طرح چلتا نہىں مگر تکلىف اُٹھا کر پرھتا ہے۔ اس حدىث مىں کتنى بڑى تسلى ہے اس شخص کے لئے جس کو قرآن اچھى طرح ىاد نہىں ہوتا وہ تنگ ہو کر اور نا اُمىد ہو کر ىہ سمجھ کر چھوڑنہ دے کہ جب ىاد ہى نہىں ہوتا تو پڑھنے ہى سے کىا