ف:۔ اخىر کى تىن حدىثوں کا مجموعى حاصل ىہ ہے کہ اصل صفائى اچھے عملوں سے ہوتى ہے اور اصل سختى بُرے عملوں سے اور دونوں عملوں کى جڑ قلب کا ارادہ ہے اور ارادہ کى جڑ خىال۔ پس جب ذکر مىں کمى ہوتى ہے تو شىطان بُرے بُرے خىال قلب مىں پىدا کرتا ہے جس سے بُرے ارادوں کى نوبت آجاتى ہے اور نىک ارادوں کى ہمت نہىں رہتى پس نىک کام نہىں ہوتے اور بُرے ہونے لگتے ہىں۔ اور جب ذکر کى کثرت ہوتى ہے تو بُرے خىال قلب مىں پىدا نہىں ہوتے پس بُرا ارادہ بھى نہىں ہوتا اور گناہ بھى نہىں ہوتے اور نىک کاموں کا ارادہ اور نىک کام ہوتے رہتے ہىں۔ اِس طرح صفائى اور سختى قلب مىں پىدا ہوجاتى ہے مگر ىہ باتىں خود بخود نہىں ہوتىں کرنے سے ہوتى ہىں۔ سو اگر کوئى خالى ذکر کىا کرے اور نىک کاموں کے کرنے کا اور بُرے کاموں سے بچنے کا ارادہ اور ہمت نہ کرے وہ دھوکہ مىں ہے۔ ىہاں تک کى حدىثىں مشکوٰۃ کى ہىں۔
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ليذكرن الله أقوام في الدنيا على الفرش الممهدة يدخلهم الدرجات العلى. رواه ابن حبان
حضرت ابوسعىدؓ خدرى سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا بہت لوگ دنىا مىں نرم نرم بستروں پر اﷲ کا ذکر کرتے ہوں گے اﷲتعالىٰ ان کو اونچے اونچے درجوں مىں داخل فرمائے گا (ابن حبان)