جاوىں تو دس ہزار رکعت کے قرىب ہوتى ہىں ىعنى اس لئے وہ شہىد سے بڑھ گىا) (احمدو وابن ماجہ و وابن حبان وبىہقى)
ف:۔ ابن ماجہ و ابن حبان نے اتنا اور زىادہ رواىت کىا ہے کہ حضور اقدس نے فرماىا کہ ان دونوں کے درجوں مىں اتنا فرق ہے کہ آسمان و زمىن کے فاصلہ سے بھى زىادہ، فقط۔ اور ظاہر ہے کہ زىادہ دخل اس فضىلت مىں نماز ہى کو ہے چنانچہ حضور نے اسى کى کثرت کا بىان بھى فرماىا۔ تو نماز اىسى چىز ٹھىرى کہ اس کى بدولت شہىد سے بھى بڑا رتبہ مل جاتا ہے۔
عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال مفتاح الجنة الصلاة.رواه الدارمي
حضرت جابر بن عبد اﷲؓ سے رواىت ہے وہ نبى سے رواىت کرتے ہىں آپ نے فرماىا جنت کى کنجى نماز ہے (دارمى)
ف:۔ نماز ہى کا نام لىنا صاف بتلا رہا ہے کہ وہ سب عبادات سے بڑھ کر جنت مىں لے جانے والى ہے۔
عن عبد الله بن قرط رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أول ما يحاسب به العبد يوم القيامة الصلاة فإن صلحت صلح سائر عمله وإن فسدت فسد سائر عمله.رواه الطبراني في الأوسط
عبد اﷲ بن قرطؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا سب سے اوّل جس چىز کا بندہ سے قىامت مىں حساب ہوگا وہ نماز ہے اگر وہ ٹھىک اُترى تو اس کے سارے عمل ٹھىک اُترىں گے اور اگر وہ خراب نکلى تو اس کے سارے عمل خراب نکلىں گے (طبرانى اوسط)