(اس کے متعلق) گفتگو کى انہوں نے فرماىا کہ حضور نے مجھ کو اس کا حکم دىا ہے مَىں اس کو کبھى نہ چھوڑوں گا (ابوداود و ترمذى)
ف:۔ حضور اقدس کا ہم پر بڑا حق ہے ، اگر ہم ہر سال حضور کى طرف سے بھى اىک حصہ کر دىا کرىں تو کوئى بڑى بات نہىں۔
حضور کى امت کى طرف سے قربانى
عن أبي طلحة رضي الله عنه «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - ضحى بكبشين أملحين، فقال عند ذبح الأول: عن محمد وآل محمد . وقال عند ذبح الثاني: عن من آمن بي وصدقني من أمتي». رواه أبو يعلى، والطبراني، في الكبير والأوسط
ابوطلحہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے (اىک دنبہ کى اپنى طرف سے قربانى فرمائى اور ) دوسرے دُنبہ کے ذبح مىں فرماىا کہ ىہ (قربانى) اس کى طرف سے ہے جو مىرى امت مىں سے مجھ پر اىمان لاىا اور جس نے مىرى تصدىق کى (موصلى و کبىر و اوسط) ىہ حدىثىں جمع الفوائد مىں ہىں۔
ف:۔ مطلب حضور کا اپنى امت کو ثواب مىں شامل کرنا تھا نہ ىہ کہ قربانى سب کى