الأرض، فطيبوا بها نفسا.رواه الترمذي
حضرت عائشہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے ارشاد فرماىا کہ قربانى کے دن مىں آدمى کا کوئى عمل اﷲتعالىٰ کے نزدىک قربانى کرنے سے زىادہ پىارا نہىں ۔ اور قربانى کا جانور قىامت کے دن مع اپنے سىنگوں اور اپنے بالوں اور کُھروں کے حاضر ہوگا (ىعنى ان سب چىزوں کے بدلے ثواب مِلے گا) اور (قربانى کا) خون زمىن پر گرنے سے پہلے اﷲتعالىٰ
کے ىہاں اىک خاص درجہ مىں پہونچ جاتا ہے سو تم لوگ جى خوش کر کے قربانى کرو (زىادہ داموں کے خرچ ہوجانے پر جى بُرا مت کىا کرو)
قربانى کے جانور کے ہر بال کے بدلے نىکى
عن زيد بن أرقم رضي الله عنه، قال: قلنا: يا رسول الله ما هذه الأضاحي؟ قال: «سنة أبيكم إبراهيم» قال: قلنا: فما لنا منها؟ قال: «بكل شعرة حسنة» قلنا: يا رسول الله فالصوف؟ قال: «فكل شعرة من الصوف حسنة» رواه الحاكم
زىد بن ارقمؓ سے رواىت ہے کہ صحابہ نے پوچھا ىا رسول اﷲ! ىہ قربانى کىا چىز ہے؟ آپ نے فرماىا تمہارے (نسبى ىا روحانى) باپ ابراہىم کا طرىقہ ہے۔ انہوں نے عرض کىا کہ ہم کو اس مىں کىا ملتا ہے ىا رسول اﷲ!آپ نے فرماىا ہر بال کے بدلے اىک نىکى۔ انہوں نے عرض کىا کہ اگر اُون (والا جانور) ہو ۔ آپ نے فرماىا کہ اون کے ہر بال کے بدلے بھى اىک نىکى (حاکم)