طرف سے اىسى طرح ہوگئى کہ اب کسى کے ذمہ باقى نہىں رہى؎۔
ف:۔ ىہ غور کرنے کى بات ہے کہ جب حضور نے قربانى مىں امت کو ىاد رکھا تو افسوس ہے کہ اُمتى حضور کو ىاد نہ رکھىں اور اىک حصہ بھى آپ کى طرف سے نہ کر دىا کرىں۔
قربانى کا جانور پُلصراط پر سوارى
استفرهوا ضحاياكم فإنها مطاياكم على الصراط. "فر عن أبي هريرة (كنز العمال)
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ: اپنى قربانىوں کو خوب قوى کىا کرو (ىعنى کھلا پلا کر) کىونکہ وہ پل صراط پر تمہارى سوارىاں ہوں گى (کنز العمال فر عن ابى ہرىرہؓ)
ف:۔ عالموں نے سوارىاں ہونے کے دو مطلب بىان کئے ہىں: اىک ىہ کہ قربانى کے جانور خود سوارىاں ہو جاوىں گى اور اگر کئى جانور قربانى کئے ہوں ىا تو سب کے بدلے مىں اىک بہت اچھى سوارى مل جاوے گى اور ىا اىک اىک منزل مىں اىک اىک جانور پر سوارى کرىں گے۔ دوسرا مطلب ىہ ہو سکتا ہے کہ قربانىوں کى برکت سے پل صراط پر چلنا اىسا آسان ہوجائے گا جىسے گوىا خود ان پر سوار ہو کر پار ہوگئے ۔ اور کنز العمال مىں اىک حدىث اس مضمون کى ىہ ہے کہ سب سے افضل قربانى وہ ہے جو اعلىٰ درجہ کى ہو اور