مندرجہ ذىل صورتوں مىں قربانى کے جانور کا دودھ، گوبر اور اُون استعمال مىں لانا اور اس سے نفع حاصل کرنا بلا کراہت جائز ہے۔
جانور گھر کا پالتو ہو۔ 2- جانور خرىدا ہو مگر خرىدتے وقت قربانى کى نىت نہ ہو۔
قربانى کى نىت سے خرىدا ہو مگر اس کى خوراک باہر چرنے پر نہ ہو بلکہ گھر مىں چارہ کھاتا ہو۔
اگر قربانى کى نىت سے خرىدا ہو اور باہر چر کر گزارہ کرتا ہو تو اس کے دودھ، اُون وغىرہ کے بارے مىں اختلاف ہے، جائز اور ناجائز دونوں رواىتىں ہىں لہٰذا احتىاط اس مىں ہے کہ استعمال نہ کىاجائے ،اگر کسى نے استعمال کر لىا تو بھى اس کى گنجائش ہے۔
خراب تھن والے جانور کى قربانى
گائے کے دو تھن اور بکرى کا اىک تھن اگر خراب ہو تو اس کى قربانى جائز نہىں۔
قربانى مىں حرام آمدن والے کى شرکت
قربانى مىں اگر بىنک کا کوئى ملازم ىا انشورنس کا کاروبار کرنے والا شرىک ہوا جس کى کل آمدن ىا اکثر آمدن حرام سے ہے تو شرکاء مىں سے کسى کى قربانى نہىں ہوگى۔
حرام مال مىں قربانى کا حکم
رشوت، غصب ، چورى، سود، انشورنس اور دىگر ذرائع سے کمائے گئے مال مىں