ہوئى۔ اور اگر کسى جانور مىں کسى غائب کا حصہ اس کى اجازت کے بغىر رکھ لىا تو دوسرے حصہ داروں کى قربانى بھى صحىح نہ ہوگى (اس کى وجہ ىہ ہے کہ جب غائب کے حصہ کى قربانى اس کى اجازت نہ ہونے کى وجہ سے صحىح نہىں ہوئى تو اس کا حصہ نکل گىا اور اس کا اعتبار نہىں رہا اور باقى اىک جانور کے سات حصوں مىں صرف چھ حصے رہ گئے جب کہ قربانى صحىح ہونے کے لىے ضرورى ہے کہ پورا جانور قربانى کى نىت سے ذبح کىا جائے ، نہ کہ جانور کا کچھ حصہ ، اس لىے دوسرے حصہ داروں کى قربانى بھى صحىح نہىں ہوگى۔
قربانى کے جانور
13: بکرى، بکرا ، بھىڑ ،دنبہ، گائے، بىل ، بھىنس ،بھىنسا ،اونٹ، اونٹنى ان سب جانوروں کى قربانى درست ہے ان کے علاوہ کسى اور جانور کى قربانى درست نہىں۔
اىک جانور مىں شرکت
14: قربانى کے لىے کسى نے گائے خرىدى اور خرىدتے وقت ىہ نىت کى کہ اگر کوئى اور ملے گا تو اس کو بھى شرىک کر لوں گا اور مل کر قربانى کرىں گے۔ اس کے بعد کچھ اور لوگ اس گائے مىں شرىک ہوگئے تو ىہ درست ہے ۔ اور اگر خرىدتے وقت کسى کو شرىک کرنے کى نىت نہىں تھى بلکہ پورى گائے اپنى طرف سے کرنے کا ارادہ تھا تو اس مىں کسى اور کا شرىک ہونا بہتر تو نہىں لىکن اگر کسى کو شرىک کر لىا تو اگر شرىک کرنے والا مالدار ہے جس پر قربانى واجب ہے تو