مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
میں نہیں خرچ کی بلکہ اپنے وطن لے گئے جس سے ان کو عزت ملی، اور اگر کراچی کی کمائی کراچی ہی میں خرچ کردیتے تو وطن میں کوئی عزت نہ ملتی بلکہ لوگ بے وقوف سمجھتے۔ مسافرانِ دنیا کی تین اقسام لہٰذا دنیا کے پردیس سے دنیا کے وطن جانے والے تین قسم کے ہوتے ہیں۔ بعض لوگ خالی کرنسی نقد لے جاتے ہیں کیوں کہ وہاں بھی وہی سکہ چلتا ہے جو پاکستان کی حدود میں چلتا ہے، اس لیے ان کا نقد بھی ان کے لیے کارآمد ہوتا ہے اور بعض لوگ ساری کرنسی کا سامان لے جاتے ہیں اور بعض لوگ نقد بھی لے جاتے ہیں اور سامان بھی یعنی کرسیاں اور چائے کی پیالیاں، پلیٹیں،قالین وغیرہ بھی لے جاتے ہیں۔ مہمانوں کے لیے چادریں لے جاتے ہیں۔ چنانچہ جب ہم لوگ کشمیر جاتے ہیں تو پہاڑوں پر دیکھتے ہیں کہ چادروں پر کراچی لکھا ہوا ہے اور معلوم ہوا کہ چائے کی پیالیاں بھی کراچی سے لائے ہیں۔ تو دنیا کے پردیس سے دنیا کے وطن جانے والوں کی تین قسمیں یہ ہیں: نمبر ایک خالی کرنسی یعنی نقد پیسہ لے جانے والے، نمبر دو کرنسی کے بجائے صرف سامان لے جانے والے، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ایسا سامان دیہاتوں میں نہیں ملے گا اور تیسری قسم یہ ہے جو دونوں لے جاتے ہیں کرنسی بھی اور سامان بھی۔ دنیا کا سامانِ سفر آخرت کے لیے کارآمد نہیں اسی سےسمجھئے کہ جب ہم آخرت کی طرف جاتے ہیں، جس دن ہمارا ڈیپارچر ہوتا ہے،دنیا سے روانگی ہوتی ہےاوردنیا کا ویزاختم ہوجاتا ہےتو جو بڑے سے بڑےپردیس کی مختلف قسم کی زندگی گزارنے والےاس جہاں میں ہیں بتائیے کہ ڈیپارچر کے وقت ان کے ساتھ کیا کیا سامان جاتا ہے؟جب دنیا سے آخرت کی طرف قبرستان میں ہمارا جنازہ اُترتا ہے تو بتائیے کہ کوئی دنیا کی کرنسی لے جاتا ہے؟یا پلیٹ، پیالیاں، موبائل، ٹیلی فون، وائر لیس، صاف ستھری چادریں، کاریں وغیرہ کوئی سامان لے جاتا ہے؟ یا سامان اور نقد دونوں لے جاتا ہے؟ نہ سامان لے جاتا ہے نہ نقد کرنسی لے جاتا ہے اور نہ دونوں لے جاتا ہے۔ جب ہم دنیا سے جاتے ہیں اور قبر میں ہمارا جنازہ اُترتا ہے تو شاعر کہتا ہے ؎