مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
دنیا کا سامان ساتھ لے گیا ہو؟ عبادت کے مقصدِ حیات ہونے پر دو دلائل معلوم ہوا یہ مقصدِ حیات نہیں ہے،یہ وسائل حیات ہیں۔ وسائل چھن جاتے ہیں مقاصد نہیں چھنتے۔ یہی دلیل ہے کہ ہمارا مقصدِحیات عبادت ہے، ہم عبادت کے نور کو اللہ کے پاس لے کر جاتے ہیں، اور اسی میں ایک دلیل اور بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ مرتے دم تک اپنا نام لینے کی طاقت دیتے ہیں کیوں کہ یہ مقصدِ حیات ہے اور بہت سی طاقتیں ساٹھ ستر سال کے بعد ختم ہوجاتی ہیں۔ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب طاقت ختم ہوگئی تو بڈھا اپنی بڑھیا سے کہتا ہے کہ لینے دینے پر ڈالو خاک، کرو محبت پاک۔ دوستو! آخری زندگی میں سوائے اللہ تعالیٰ کا نام لینے کے ساری طاقتیں ختم ہوجاتی ہیں۔ یہاں تک کہ بعض لوگ نابینا ہوگئے، بہرے ہوگئے، مگر زبان ان کی حرکت کرتی رہی، اللہ کا نام وہ لیتے رہے جو اللہ کے نام کے عادی تھے، اور جو اللہ کے نام کے عادی نہیں تھے چھپ چھپ کر بھنگی پاڑہ جاتے رہے اور خبیث حرکتیں کرتے رہے، ان کا خاتمہ کس طرح خراب ہوا۔ غیراللہ سے دل لگانے کا خوف ناک انجام دوستو! بڑا دردناک واقعہ سناتا ہوں۔ علامہ ابنِ قیم جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک عاشق تھا، چھپ چھپ کر اپنے معشوق سے ملا کرتا تھا، آخر جب اس کو موت آنے لگی تو اس کے دوستوں نے کہا کہ اب کلمہ پڑھ لو۔ تو کلمہ کے بجائے وہ یہ شعر پڑھتا ہے ؎رِضَاکَ اَشْھٰی اِلیٰ فُوَا دِیْ مِنْ رَّحْمَۃِ الْخَالِقِ الْجَلِیْلِ 11؎اے معشوق !تیرا خوش ہوجانا مجھے خالق جلیل کی رحمت سے زیادہ محبوب ہے۔نعوذ باللہ۔ کفر پر خاتمہ ہوا۔ تو دوستو! ایسا نہ ہو کہ چھپ چھپ کر یہ حرکت موت کے وقت ظاہر ہوجائے، _____________________________________________ 11؎الجواب الکافی لابن القیم الجوزی