Deobandi Books

مقصد حیات

ہم نوٹ :

19 - 34
اِلَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللہُ سَیِّاٰتِہِمۡ  حَسَنٰتٍ10؎
جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور عمل صالح کرے ہم اس کی بُرائیوں کو نیکیوں سے بدل دیں گے۔
اس پر ایک علمی اشکال یہ ہے کہ توبہ تو حالتِ ایمان میں قبول ہے، اللہ تعالیٰ نے پہلے اِلَّا مَنۡ تَابَ کیوں فرمایا؟ حضرت حکیم الامت نے تفسیر بیان القرآن میں اس کا جواب دیا کہ یہ آیت مشرکین کے لیے نازل ہوئی ہے یعنی مَنْ تَابَ عَنِ الشِّرْکِ جو شرک سے توبہ کرلے وَاٰمَنَ پھر ایمان قبول ہوگا۔ حالتِ شرک میں جو بت کے سامنے سجدہ کرے، اس کا ایمان کیسے قبول ہوسکتا ہے۔ تفسیر مظہری میں بھی اِلَّامَنْ تَابَ کی تفسیر عَنِ الشِّرْکِکی یعنی جو شرک سے توبہ کرے اور پھر ایمان بھی لے آئے اور نیک اعمال یعنی ضروری طاعات کرتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کی جگہ نیکیاں عطا فرمائے گا۔ توبہ کرنے سے ہماری بُرائیاں کس طرح نیکیوں سے بدل جائیں گی، اس کی علامہ آلوسی نے تین تفسیر کی ہیں۔
تبدیل سیئات بالحسنات کی پہلی تفسیر
تفسیر نمبر ایک کہ جتنی اس نے بُرائیاں کی تھیں ان کو مٹاکر اس کی جگہ اللہ تعالیٰ وہ نیکیاں لکھ دے گا جو وہ مستقبل میں کرنے والا ہے۔ ماضی کے گناہوں کو مٹاکر وہاں مستقبل کی نیکیاں لکھ دے گا اور خالی اس لیے نہیں چھوڑے گا کہ خالی چھوڑنے سے فرشتے طعنہ دیتے کہ کچھ دال میں کالا تھا،یہاں سے کچھ مٹایا گیا ہے کیوں کہ یہاں کچھ لکھا ہوا نہیں ہے لہٰذا          اللہ تعالیٰ نے اپنے غلاموں کی آبرو  رکھ لی۔ آہ! اپنے بندوں کی آبرو رکھ لی۔ اللہ تعالیٰ اس کے سوابق المعاصی کو مٹادے گا اور لواحق الحسنات کو وہاں لکھ دے گا یعنی ماضی کے جتنے معاصی ہیں اللہ تعالیٰ ان کو مٹاکر وہاں اس کی مستقبل کی نیکیاں لکھ دیں گے۔ مثلاً ایک شخص فلم میں گانا گاتا تھا، اب توبہ کرلی، نماز پڑھنے لگا، داڑھی رکھ لی اور حج کرنے گیا تو جتنا اس نے گانا بجانا کیا تھا جو اعمال نامہ میں لکھا ہوا تھا اس کو مٹاکر اس کی جگہلَبَّیْکَ اللّٰہُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ لکھا ہوا ہوگا۔
_____________________________________________
10؎  الفرقان:70
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 آغاز سخن 6 1
3 مسافرانِ دنیا کی تین اقسام 8 1
4 دنیا کا سامانِ سفر آخرت کے لیے کارآمد نہیں 8 1
5 شَکُوْرْ کی تعریف 9 1
6 حفاظتِ نظر کا پہلا انعام بے چینی سے حفاظت 9 1
7 حفاظتِ نظر کا دوسرا انعام ایمان کی حلاوت 10 1
8 حفاظتِ نظر کا تیسرا انعام حسن خاتمہ کی بشارت 11 1
9 ولی اللہ بننے کے لیے دو کام 12 1
10 استحضارِ عظمتِ الٰہیہ کے آثار 13 1
11 حفاظتِ نظر پر حسن خاتمہ کے انعامِ عظیم کا سبب 13 1
12 کہاں جاؤگے اپنی تاریخ لے کر 14 1
13 حُسن فانی سے دل لگانا حماقت ہے 14 1
14 شَکُوْرْکی تشریح پر ایک حکایت 15 1
15 دنیا کا مال و متاع مقصدِ حیات نہیں 16 1
16 قیامت کے دن اعضاگواہی دیں گے 17 1
17 اللہ تعالیٰ کس طرح بُرائیوں کو نیکیوں سے بدل دیتے ہیں 18 1
18 تبدیل سیئات بالحسنات کی پہلی تفسیر 19 1
19 دوسری تفسیر 20 1
20 مال و متاع کے مقصدِ حیات نہ ہونے کی ایک عجیب دلیل 21 1
21 عبادت کے مقصدِ حیات ہونے پر دو دلائل 22 1
22 غیراللہ سے دل لگانے کا خوف ناک انجام 22 1
23 تبدیل سیئات بالحسنات کی تیسری تفسیر 23 1
24 مقصدِ حیات عبادت ہے 24 1
25 متقی اور ولی اللہ بننے کے دو نسخے 25 1
26 ولی اللہ بننے کا پہلا نسخہ صحبتِ اہل اللہ ہے 26 1
27 اللہ کا نام تمام لذاتِ کائنات کا کیپسول ہے 27 1
28 شیطان دھوکہ باز تاجر ہے 28 1
29 ولی اللہ بننے کا دوسرا نسخہ 29 1
30 مقصدِحیات 7 1
Flag Counter