مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
نظر ابلیس کا تیر ہے اور تیر بھی زہر میں بجھایا ہوا،جس نے میرے خوف سے اپنے قلب و نظر کو اس تیر سے بچالیا تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میں اس کو کیا دوں گا؟ اس نے آنکھ کی مٹھاس مجھ پر فدا کی، میں اس کو دل کی مٹھاس، ایمان کی حلاوت دے دوں گا۔ علامہ ابنِ قیم جوزی فرماتے ہیں کہ بندے نے بصارت دے کر بصیرت لے لی۔ بصارت آنکھ کی بینائی کو کہتے ہیں،نظر کی روشنی کو بصارت کہتے ہیں، اس نے اپنی بصارت کو خدا پر فدا کیا، اس کے بدلہ میں اللہ نے اس کو بصیرت اور قلب کی ایمانی مٹھاس دے دی۔ حفاظتِ نظر کا تیسرا انعام حسن خاتمہ کی بشارت محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ ہرات کے رہنے والے تھے۔ ثُمَّ ہَاجَرَ اِلٰی مَکَّۃَ پھر مکہ کی طرف ہجرت کی، آج ان کی قبر جنت المعلٰی میں ہے، وہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں کہ جس شخص کو اللہ ایمان کی حلاوت دے گا پھر اس کا خاتمہ ایمان پر ضروری ہوجائے گا کیوں کہ اللہ تعالیٰ ایمان کی حلاوت دے کر واپس نہیں لیتے اور حفاظتِ نظر کا یہ تیسرا انعام ہے۔لہٰذا آج سڑکوں پر، ایئرپورٹوں پر، ریلوے اسٹیشنوں پر، مارکیٹوں میں جگہ جگہ جہاں جہاں بھی عورتیں سامنے آئیں نظر بچابچاکر اللہ تعالیٰ سے حسن خاتمہ کا سودا کرلیجیے: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَاتَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جس قلب کو ایمان کی مٹھاس دیتے ہیں پھر واپس نہیں لیتے فِیْہِ اِشَارَۃٌ اِلٰی بَشَارَۃِ حُسْنِ الْخَاتِمَۃِ 6؎ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اشارہ ہوگیا کہ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا۔ آج سڑکوں پر، ایئرپورٹوں پر اور بازاروں میں جگہ جگہ ایمان کی حلاوتیں بٹ رہی ہیں بشرطیکہ اس نظر سے مٹھائی کی دکانوں کو مت دیکھو یعنی نامحرم شکلوں پر نظر نہ ڈالو۔ اگر کسی کی شوگر بڑھی ہو اور وہ مٹھائی کی دکان کو دیکھ لے تو دیکھنے سے اس کی شوگر نہیں بڑھے گی لیکن یہ نظر کی ایسی ظالم مٹھائی ہے کہ دیکھنے سے ہی زہر اُتر جاتا ہے۔ _____________________________________________ 6؎مرقاۃ المفاتیح:74/1، کتاب الایمان، المکتبۃ الامدادیۃ،ملتان