مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
دیتے ہیں۔ یہ واقعہ مرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد 5 میں ہے جو عربی زبان میں ہے، میں اس کا ترجمہ کررہا ہوں۔ حُکِیَ اَنَّ رَجُلًا رَاٰی فِی الْمَنَامِ ایک شخص کی حکایت بیان کی گئی کہ ایک بزرگ نے اس کو خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ مَافَعَلَ اللہُ بِکَ اللہ تعالیٰ نے تیرے ساتھ کیا معاملہ کیا۔اس نے کہا حَاسَبَنِیْ رَبِّیْ میرے رب نے میرا حساب شروع کیا، فَخَفَّتْ کِفَّۃُ حَسَنَاتِیْ میری نیکیوں کا پلڑا ہلکا پڑگیا، میں نے سمجھ لیا کہ بس اب جہنم میں جانا پڑے گا۔ فَوَقَعَتْ فِیْہَا صُرَّۃٌ کہ ایک چھوٹی سی تھیلی آکر گری جس سے میری نیکیوں کا وزن بڑھ گیا اور نجات مل گئی۔ میں نے اللہ تعالیٰ سے پوچھا کہ مَاہٰذَا یَارَبِّیْ اے میرے رب! یہ تھیلی کیا چیز ہے؟ اللہ تعالیٰ نے کیا فرمایا سنئے،فرمایا ہٰذَا کَفُّ تُرَابٍ اَلْقَیْتَہٗ فِیْ قَبْرِ مُسْلِمٍ یہ وہ مٹی ہے جو اپنے ہاتھ سے تو نے ایک مسلمان کی قبر پر ڈالی تھی،8؎ وہی میں نے قبول کرلی تھی، آج اسی کے صدقہ میں تیری مغفرت ہوگئی۔ ایک تبلیغی دوست کو میں نے جب یہ بات بتائی تو اس نے کہا کہ پہلے تو میں تھوڑی تھوڑی مٹی ڈالتا تھا، اب تو خوب بھر بھر کے ڈالوں گا۔ دوستو! ایک بات یہ عرض کرتا ہوں کہ جو لوگ ہر وقت میری بات سننے والے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ آج علم میں کوئی اضافہ ہوگا۔ دردِ دل حاصل کیجیے، کیفیتِ ایمانی و احسانی حاصل کیجیے، بس یہی مقصد ہے۔علوم کے اضافہ والی بڑی بڑی لائبریریاں ہیں لیکن وہاں سگریٹ پی رہے ہیں، نماز بھی نہیں پڑھتے۔ دنیا کا مال و متاع مقصدِ حیات نہیں میں نے ابھی یہ عرض کیا تھا کہ دنیا کے پردیس سے دنیا کے وطن کی طرف جب واپسی ہوتی ہے تو تین طریقے پر ہوتی ہے:یا صرف کرنسی، یا سامان اور کرنسی،یا صرف سامانِ لیکن جب انسان اللہ کی طرف جاتا ہے، جب قبر میں جنازہ اُترتا ہے تو پھر کرنسی بھی یہیں چھوڑ دیتا ہے، سامان بھی چھوڑ دیتا ہے، اور اگر دونوں لے جانا چاہے تو کچھ نہیں لے جاسکتا۔ جب کچھ بھی ساتھ نہیں لے جاتے ہیں تو معلوم ہوا کہ مقصدِ حیات یہ نہیں تھا، آخرت کے وطن اور _____________________________________________ 8؎مرقاۃ المفاتیح:85/5،کتاب اسماء اللہ تعالیٰ،المکتبۃالامدادیۃ، ملتان