مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
کہ آہ کاش! یہی ملی ہوتی، تو لفظ کاش اور حسرت سے آپ کو حفاظت ملتی ہے۔ اس پہلے انعام کا نام ہےحسرتوں سے حفاظت۔ اب کاش نہیں نکلے گا کیوں کہ دیکھا ہی نہیں، پھر گھر کی چٹنی روٹی، بریانی اور پلاؤ معلوم ہوگی کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے یہ ہم کو عطا فرمائی ہے۔ آپ بتائیے کہ اگر مجنوں کو ساری دنیا کی عورتیں بریانی اور پلاؤ بھیجتیں اور اس کی وہ لیلیٰ جس پر وہ ظالم پاگل ہوا تھا سوکھی روٹی بھیجتی تو مجنوں کس لیلیٰ کا کھانا کھاتا؟ اپنی لیلیٰ کا، اور کہتا کہ یہ سوکھی روٹی میری لیلیٰ کے ہاتھ سے آئی ہے، تو جو مولیٰ کے عاشق ہیں، جو اللہ والے ہیں وہ اپنی بیوی کو تمام دنیا کی لیلاؤں سے بہتر سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے مولیٰ نے عطا فرمائی ہے اور اسی لیے وہ چین سے رہتے ہیں، ان کے گھر میں سکون رہتا ہے۔ اور جو اِدھر اُدھر تاک جھانک کرتے ہیں ان کے گھر میں بے برکتی، پریشانی اور لڑائی جھگڑے رہتے ہیں، کیوں کہ نظر میں تو دوسری سماگئی اس لیے اپنی بیوی ان کو اچھی نہیں لگتی۔ تو نظر بچانے کا پہلا انعام کیا ملا؟ حسرت اور بے چینی اور پریشانی سے حفاظت۔ حفاظتِ نظر کا دوسرا انعام ایمان کی حلاوت دوسرا انعام ہے ایمان کی حلاوت۔ حدیثِ قدسی ہے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا، محدثین لکھتے ہیں کہ حدیثِ قدسی کی تعریف یہ ہے: ہُوَ الْکَلَامُ الَّذِیْ یُبَیِّنُہُ النَّبِیُّ بِلَفْظِہٖ وَیُنْسِبُہٗ اِلٰی رَبِّہٖ 4؎حدیثِ قدسی وہ کلامِ نبوت ہے جو زبانِ نبوت سے نکلے مگر نبی یہ کہہ دے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے، ایسی حدیث کو حدیثِ قدسی کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیثِ قدسی بیان فرمائی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نظر کتنی زہریلی چیز ہے، ابلیس کا تیر ہے: اِنَّ النَّظَرَ سَہْمٌ مِّنْ سِہَامِ اِبْلِیْسَ مَسْمُوْمٌ مَنْ تَرَکَہَا مَخَافَتِیْ اَبْدَلْتُہٗ اِیْمَانًا یَّجِدُ حَلَاوَتَہٗ فِیْ قَلْبِہٖ 5؎ _____________________________________________ 4؎مرقاۃ المفاتیح :230/1،کتاب الایمان،دارالکتب العلمیۃ، بیروت 5؎کنزالعمال:328/5(13068)،الفرع فی مقدمات الزنا و الخلوۃ بالاجنبیۃ،مطبوعہ، مؤسسۃ الرسالۃ- المستدرک للحاکم: 349/4 (7875)