مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
ہے،غم اُٹھاتا ہے، مالک کو خوش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو نوازتے ہیں، اپنے ایمان کی حلاوت دے دیتے ہیں،یوں سمجھ لو کہ اپنی محبت دے دیتے ہیں۔ مُردوں کی محبت سے نجات دی اور زندہ حقیقی دل میں مل گیا۔ کہاں جاؤگے اپنی تاریخ لے کر اور اگر اِنہیں مرنے والوں پر مرتے رہے تو آخر میں جب ان کا جغرافیہ بدل جائے گا، چہرہ بدل جائے گا، صراحی جیسی گردن موٹی ہوجائے گی، گال اندر کو پچک جائیں گے، دانت منہ سے نکال کر ٹوتھ پیسٹ کر رہی ہوگی یا کررہا ہوگا تو پھر میرا یہ شعر پڑھنا پڑے گا جو میں نے میر صاحب کے لیے کہا ہے، لیکن میر صاحب کے لیے ہی نہیں خود ہمارے لیے بھی ہے، سالکین کےلیے ہے،آدھی رات کا یہ شعر ہے۔ میں اللہ کی نعمت عرض کرتا ہوں کہ بعد منتصف اللیل جب اس دنیا کے آسمان پر اللہ تعالیٰ نزول فرماتے ہیں، بے ساختہ یہ شعر ہوگیا ؎حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤ گے اپنی تاریخ لے کر یہ تارے گننے کی تاریخ تھی، رونے کی، اشکباری، بے قراری اور اختر شماری کی۔ اختر شماری کے معنیٰ ہیں رات میں تارے گننا، میرا نام نہ سمجھنا۔ اختر کے معنیٰ تارے کے ہیں، نہیں تو آپ کہیں گےکہ آپ کو تو میں نے نہیں شمار کیا تھا۔ یہ سب کیا ہوا، کہاں گئی وہ تاریخ ؎حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤ گے اپنی تاریخ لے کر یہ عالَم نہ ہوگا تو پھر کیا کرو گے زحل مشتری اور مریخ لے کر حُسن فانی سے دل لگانا حماقت ہے آسمان کے ستاروں کے مانند زمین پر بھی حسن کے ستارے پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ سب