مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
نعوذ باللہ اور سوءِ خاتمہ کے ساتھ جہنم میں ہمیشہ کے لیے داخلہ ہو، اللہ پناہ میں رکھے۔ اس لیے ہم سب جلدازجلد دل سے غیراللہ کو نکال دیں ؎لے آرزو کا نام تو دل کو نکال دوں مؤمن نہیں جو ربط رکھیں بدعتی سے ہم مؤمن شاعر تھا، اس کا ایک دوست تھا،اس کا نام آرزو تھا لیکن بدعتی تھا لیکن جب یہ اہل حق سے وابستہ ہوئے اور سنت کی زندگی مل گئی، تو بدعت کی زندگی سے نفرت ہوگئی لیکن دل کہتا رہتا تھا کہ چلو آرزو کے پاس، چلو آرزو کے پاس، ایک دفعہ اپنے دل کو ٹھونک کر کہا کہ اے دل سن لے ؎لے آرزو کا نام تو دل کو نکال دوں اگر تو نے آرزو کا نام لیا تو تجھی کو نکال کر پھینک دوں گا۔ مؤمن نہیں جو ربط رکھیں بدعتی سے ہم ہم اگر اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والوں سے، سنت کو دفن کرنے والوں سے ملیں تو ہم مؤمن نہیں ہیں، میں ایسے لوگوں سے ہر گز نہیں ملوں گا۔ میں اپنے ان دوستوں سے کہتا ہوں جنہوں نے گناہوں سے توبہ کی ہے کہ گناہوں کے مراکز کو ،گناہوں کے اڈّوں کو بالکل چھوڑ دو، یہی کہہ دو کہ اگر گناہ کا نام لیا تو اے دل! میں تجھ کو ہی سینے سے نکال دوں گا۔ان شاء اللہ میں مسجد میں، رمضان کے مہینہ میں اعلان کرتا ہوں کہ ایک پورا سال گناہوں سے بچ کر گزار لیں تو ان شاء اللہ تعالیٰ دل پاک ہوجائے گا، تقاضائے معصیت کو اللہ تعالیٰ تقاضائے حسنات سے تبدیل فرمادے گا۔ تبدیل سیئات بالحسنات کی تیسری تفسیر اور تیسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کی برکت سے کس طرح بُرائی کو مٹاکر حسنات سے تبدیل فرماتا ہے۔12؎ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں،مسلم شریف کی روایت ہے یُؤْتٰی _____________________________________________ 12؎ روح المعانی:50/19،الفرقان(70)،داراحیاءالتراث، بیروت