مقصد حیات |
ہم نوٹ : |
|
مجھ پر کیا اثر کرے گی، میری پیٹھ پر جو نقارہ بجتا ہے اس کی آواز دو میل تک جاتی ہے۔ جب میرے کان اس زور و شور کی آواز کو برداشت کرنے والے ہوگئے ہیں تو تمہاری چھوٹی چھوٹی ہتھیلیوں کی یہ چٹ چٹ کی آواز میرے لیے تو مچھر کے برابر بھی نہیں ہے۔ استحضارِ عظمتِ الٰہیہ کے آثار لہٰذا جب اللہ تعالیٰ کی عظمت دل میں اُتر جاتی ہے اور میدانِ قیامت کےسوال جواب کا خوف دل میں اُتر جاتا ہے، اتنے بڑے نقارے کے بعد دنیا کی ملامتوں کا اور دنیا والوں کے لعن طعن کی وہ پروا بھی نہیں کرتا کہ لوگ کیا کہیں گے۔ ایک شخص نے ایک مشت داڑھی رکھ کر حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ حضرت جب سے داڑھی رکھی ہے، میرے تمام دوست احباب میرا مذاق اُڑا رہے ہیں، خوب ہنس رہے ہیں۔ حضرت حکیم الامت نے اس کو جواب لکھا کہ اپنے دوستو ں کو ہنسنے دو تم کو قیامت کے دن رونا نہیں پڑے گا۔ اور ایک صاحب کو جواب دیا کہ لوگوں کے ہنسنے سے کیوں ڈرتے ہو؟ تم کیا لوگ نہیں ہو، کیا تم لُگائی ہو؟ لوگوں سے تو لُگائی ڈرتی ہے، تم مرد ہو کر ڈرتے ہو، ہنسنے دو۔ تو میں عرض کررہا تھا کہ نظر کی حفاظت پر کتنا بڑا انعام ملا۔ نمبر ایک پریشانی، بے چینی، حسرت سے حفاظت۔نمبر دو ایمان کی حلاوت، جو نظر بچائے گا اللہ تعالیٰ اس کے دل کو ایمان کی حلاوت دیں گے۔ اور ایمان کی حلاوت کے بعد تیسرا انعام کیا ملے گا؟ حسن خاتمہ یعنی ایمان پر خاتمہ کی بشارت۔ حفاظتِ نظر پر حسن خاتمہ کے انعامِ عظیم کا سبب اب اگر کوئی کہے کہ صاحب یہ نظر بچانا تو کوئی زیادہ مشکل کام نہیں، اتنا بڑا انعام اس پر کیوں ہے؟ تو جو نظر بچانے والے ہیں ان سے پوچھو کہ جب نظر بچاتے ہیں تو دل پر کیا گزرتی ہے۔ اور ایک صاحب نے پوچھا کہ نظر بچانے پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ اور اتنا زبردست انعام کیوں ہے؟ میں نے عرض کیا چوں کہ نظر کی حفاظت پر سارا غم دل اُٹھاتا ہے اور جسم میں دل بادشاہ ہے، بادشاہ اگرآپ کے یہاں مزدوری کرے تو آپ مزدوری زیادہ دیں گے یا نہیں؟ تو اللہ تعالیٰ بھی دل کی مزدوری زیادہ دیتا ہے کہ دل جسم کا بادشاہ ہے لہٰذا دل جب محنت کرتا