اور جن کی کسی بستی میں آمد کی خبر سن کر سارے مرغے سہم جاتے ہیں؎
سارے مرغے یہ خبر سن کے سہم جاتے ہیں
جب وہ سنتے ہیں کہ بستی میں کوئی پیر آیا
اور جو اپنے مریدوں سے یوں کہتے ہیں ؎
بغل میں تو اگر مرغا نہ لایا
برابر ہے کہ تو آیا نہ آیا
یہ سب میرے اشعار ہیں۔
غرض میں نے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کی تلاش ہے، اللہ تعالیٰ کیسے ملیں گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں صاحب! یہاں ذکر کرایا جاتا ہے، لیکن اتنا ذکر کراتے ہیں، اتنی زبردست ریاضت کرائی جاتی ہے کہ ایک مرید پورا بکرا کھاجاتا ہے۔ میں نے کہا کہ بھئی ہمارے پیٹ میں تو اتنی جگہ نہیں ہے، میں تو ایک بکرا کھاکر مرجاؤں گا، کیوں کہ طبیہ کالج میں طب پڑھ رہا تھا، حکیم کو یہ سب چیزیں معلوم رہتی ہیں، اس کے بعد وہاں سے بھی بھاگا۔
اولیاء اللہ کی عظمت
میرا بچپن ہی سے یہ ذوق تھا کہ اللہ ملے گا ولی اللہ سے، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ ولی اللہ بھی توہو۔ مولانا انور شاہ کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ بخاری پڑھنے والو! سن لو! اللہ والوں کے جوتوں کے نیچے جو مٹی کے ذرّات ہیں وہ بادشاہوں کے تاجوں کے موتیوں سے افضل ہیں۔ ہم تو اولیاء اللہ کی اتنی عزت کرتے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ ولی اللہ ہو۔
خاندانی پیری اور جانشینی کی لعنت
یہ اَپ ٹو ڈیٹ بیڑی پیتا ہوا جس کو روزہ نماز کا اہتمام نہیں، چاہے بزرگوں کی اولاد ہو ولی اللہ نہیں ہوسکتا، اس کو مقتدا نہیں بنایا جاسکتا۔ دیکھیے! ایک آدمی ڈاکٹر نہیں ہے، ڈاکٹر کا بیٹا ہے۔ اُس کا باپ آپ کا خاندانی ڈاکٹر تھا، لیکن بیٹے صاحب کیا کرتے ہیں؟ آلو سبزی بیچتے ہیں۔