یہاں قوالی میں انزال ہورہا ہے، مرد عورتیں اکٹھے بیٹھے ہیں، طبلے سارنگیاں بج رہی ہیں، بریانی کی بوٹیوں پر جھگڑے ہورہے ہیں، جماعت کی نمازیں چھوڑی جارہی ہیں، قوالی سن رہے ہیں، نمازیں قضا کررہے ہیں تو اس کا دل کھٹک گیا۔ اس نے مجھ سے پوچھا۔ میں نے کہا: دیکھو! اللہ تعالیٰ نے جو دین نازل کیا اُس میں نعوذباللہ ایسی خرافات ہوسکتی ہیں؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کبھی طبلہ بجا ہے؟ کیا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے طبلہ بجایا ہے؟ سارنگی بجائی ہے؟ کبھی قوالی کی ہے؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی قبر پر صحابہ جاکر عرس کرتے تھے؟ اور وہاں یہ طبلے وغیرہ بجتے تھے جو آج قبروں پر ہورہا ہے؟ کیوں دین کی پاک لائن میں غیر دین کی گٹر لائن ملاتے ہو؟ اگر شہر کے پانی کی صاف پائپ لائن میں گندے گٹر کی پائپ لائن مل جائے اور پانی پینے میں بدبو آنے لگے، تو سب چِلّانے لگتے ہیں کہ بھائی! پانی کی لائن میں گٹرلائن مل گئی ہے، بدبو آرہی ہے، ہم اور ہمارے بچے بیمار پڑجائیں گے۔ آہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین کی جو صاف پائپ لائن عطا فرمائی تھی،آج کچھ شیطان قسم کے لوگ اس میں بدعت کی، شرک کی گٹر لائن ملارہے ہیں اور نتیجہ کیا ہورہا ہے؟دیکھ لو کہ لوگ مشرک اور بدعتی بنتے چلے جارہے ہیں۔ ہر بدعت کا عذاب یہ ہے کہ جہاں بدعت ہوگی وہاں سنت دفن ہوجاتی ہے۔ جتنے بڑے بڑے بدعتی پیر ہیں،میں اُن سے پوچھوں گا کہ بتاؤ! وضو کی کیا سنتیں ہیں؟ نماز کی کیا سنتیں ہیں؟ مسجد میں آنے جانے کی سنت سنادو، سوتے وقت کی دعا سنادیں، سو کے اُٹھنے والی دعا سنادیں۔ عاشقِ رسول بنتے ہیں اور رسول کی سنتوں کا علم نہیں، اس لیے اُس مرید نے جعلی پیر سے بیعت توڑ دی اور اہلِ حق کے سلسلے میں داخل ہوگیا۔
حضرت پیر محمد شاہ سلونی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
ہندوستان کے ضلع رائے بریلی میں ایک شہر ہے سلون۔ وہاں ایک بہت بڑے ولی اللہ گزرے ہیں پیر محمد شاہ سلونی رحمۃ اللہ علیہ۔ یہ عالمگیر رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں تھے اور اتنے بڑے ولی اللہ تھے کہ عالمگیر نے انہیں خط لکھا کہ میں حیدرآباد دکن پر حملہ کرنے جارہا ہوں، بہت مصروف ہوں، اگر آپ دہلی کے بزرگوں کی قبروں کی زیارت کرنے تشریف لائیں تو ہمیں بھی آپ کی زیارت نصیب ہوجائے گی۔ تو بادشاہ کو کیا جواب لکھتے ہیں، میں نے وہ جواب خود پڑھا ہے، چھپا ہوا ہے۔ لکھتے ہیں ’’فقیر را بزم سلطانی چہ کار، کریمے دارم چوں گر سنہ می شوم مہمانی می