کند چوں بخپسم پاسبانی می کند کریمے ما بس باقی ہوس ‘‘یعنی فقیر کو بادشاہوں کی محفل سے کیا کام؟ میں ایک کریم سے تعلق رکھتا ہوں یعنی اللہ سے، جب بھوکا ہوتا ہوں تو وہ میری مہمانی کرتا ہے، جب سوجاتا ہوں تو میری حفاظت کرتا ہے، میرا کریم میرے لیے کافی ہے، باقی سب ہوس ہے۔ یہ شان تھی، یہ جواب دیا، اتنے بڑے ولی اللہ تھے۔
جعلی گدّی نشین کا حال
لیکن ان ہی کے خاندان میں ایک گدّی نشین ایسا شیطان ہے جو دو دو رنڈیوں کو بٹھاکر تانگہ پرچلتا ہے۔اس سے ایک شخص بیعت ہوگیا۔ایسے مرید بھی اندھے ہوتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ خدا ایسی اندھی پیری مریدی کی لعنت سے بچائے۔ اُس کا وہ مرید ایک دن ناظم آباد آیا، خانساماں تھا۔ دواخانہ ایسی چیز ہے جہاں ہر قسم کے لوگ آتے ہیں۔ میں نے اُس سے پوچھا کہ بھئی! تم کس سے مرید ہو؟ اُس نے کہا کہ ہاں صاحب! میں مرید ہوں سلون ضلع رائے بریلی والے پیر صاحب سے۔ اب میں کھٹکا کہ یہ تو اُس کا نام لے رہا ہے جہاں وہ چکرباز پیر رہتا ہے۔ تو میں نے کہا کہ اچھا تم سلون کے رہنے والے ہو؟ اُس نے کہا ہاں! میں مرید ہوں فلانے پیر کا۔ میں نے کہا اچھا! اُس پیر سے تم مرید ہو، وہ پیر تو عورتوں سے پردہ نہیں کرتا۔ اُس نے کہا ہاں صاحب! پردہ تو نہیں کرتے، بلکہ دو دو عورتیں جو زانیہ بدکار، بدمعاش ہیں، اُن کے دائیں بائیں ہوتی ہیں، لیکن پیر صاحب بڑے پرہیزگار آدمی ہیں، کچھ کرتے نہیں،ازار بند کو پکڑےرہتے ہیں، بڑے پکّے ہیں، اُن کو کچھ مت کہو، بڑے پاک صاف ہیں، اِدھر اُدھر عورتیں ہوتی ہیں، بس اُن سے ذرا دل بہلالیتے ہیں،اُن سے اشعار سُن لیتے ہیں۔ مجھے بڑی ہنسی آئی کہ بے چارہ نادان ہے، ایسے ہی نادانوں کو یہ لوگ پھانس لیتے ہیں۔کبھی کہتے ہیں کہ ہم مکہ شریف میں نماز پڑھتے ہیں اور مسجد نہیں جاتے۔ بے نمازی ہیں، اس کو چھپانے کے لیےیہ چال چلی کہ کہتے ہیں کہ ہم کعبہ شریف میں نماز ادا کرتے ہیں۔ اب بتائیے! کسی بڑے سے بڑے ولی اللہ جیسے جنید بغدادی، بایزیدبسطامی، خواجہ معین الدین چشتی اجمیری، حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی بڑے پیر صاحب ان بزرگوں نے کبھی کہا کہ ہم کعبہ شریف میں نماز پڑھتے ہیں؟یہ اولیاء اللہ ہمیشہ سنت کے مطابق اپنی اپنی مسجدوں میں نماز پڑھتے تھے۔ اللہ اکبر! یہ تھے پکے نمازی اور سنت کے عاشق۔اور ان جعلی پیروں کا حال یہ ہے کہ نماز پڑھتے نہیں اور لوگوں کو دھوکا دینے کے