ہیں۔ وہ صاحب کھڑے ہوئے اور کہا:ارے بھائیو! تمہارا پیر کہتا ہے کہ اسے کعبہ شریف کا کتّا تک نظر آجاتا ہے، مگر چند انچ نیچے کی بوٹیاں نظر نہیں آئیں۔ پھر اس نے چاول ہٹاکر سب کو بوٹیاں دکھائیں، تو سب نے توبہ کی اور پیر کو مار کر بھگادیا۔
اصلی مرید وہ ہے جس کی مراد اللہ ہو
تو میں عرض کررہا تھا کہ جب آیت نازل ہوئی:
وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ
تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مسجدِ نبوی تشریف لے گئے۔ وہاں دیکھا کہ تین قسم کے لوگ بیٹھے ہیں۔ ایک لباس والے ذَاالثَّوْبِ الْوَاحِدِ، بکھرے ہوئے بالوں والے اَشْعَثَ الرَّأْسِ، خشک جلد والے جَافَّ الْجِلْدِ۔8؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں سے پوچھا کہ تم کس کام میں مشغول ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کو یاد کررہے ہیں۔ فرمایا کہ اللہ کو کس مقصد کے لیے یاد کررہے ہو؟ کہا: اللہ کو خوش کرنے کے لیے، ہم سب اللہ کے مرید ہیں، ہمارے دل کی مراد اللہ ہے۔
اب معلوم ہوا کہ مریدِ اصلی کون ہے؟ جس کے دل میں اللہ مراد ہو۔ جب تک غیراللہ پر نظر ڈال رہے ہو نقلی مرید ہو، خام مال ہو، کچّا کباب ہو، نہ خود مست ہوگے نہ دوسروں کو مست کرسکوگے۔ جب خود مست ہوجاؤگے، قلب جلابھنا کباب بن جائے گا تب اللہ تعالیٰ آپ کی خوشبو کو سارے عالَم میں پھیلادے گا، جدھر سے گزروگے اللہ کی خوشبو محسوس ہوگی،لہٰذا صرف اللہ ہی کو اپنا مراد بناؤ، اس میں تمام گناہوں کو چھوڑنا بھی شامل ہے۔ جب آپ اللہ کے مرید ہوں گے، اللہ آپ کا مراد ہوگا تو پھر غیراللہ پر کیسے نظر ڈالوگے؟ تو اس آیت میں سالکین اور مریدین کے لیے دو سبق ہیں:ایک سبق یادِ الٰہی ہے اور دوسرا غیراللہ سے، گناہوں سے اور اللہ کی ناراضگیوں سے بچنا ہے۔ ایک طرف اللہ کو خوش کرنا ہے تو دوسری طرف اللہ کی ناخوشی سے بچنا ہے ؎
_____________________________________________
8؎ الدرالمنثور:523/9،الکہف (28)،مرکز ھجر للبحوث العربیۃ