پر جب قوالی شروع ہوئی، تو جوان لڑکے ،جوان لڑکیاں سب ایک ہی جگہ بیٹھے ہوئے ہیں، کوئی پردہ نہیں اتنے میں بعضوں کو حال آنا شروع ہوا، لڑکیاں بھی کود رہی ہیں، لڑکے بھی کود رہے ہیں، تو ایک نوجوان صاحب دری پر بے ہوش ہوکر گرگئے، اُس کے بعد لوٹنے لگے، لوٹتے لوٹتے اُن کا تمام پائجامہ منی سے لت پت ہوگیا یعنی انزال ہوگیا۔ جس شخص نے یہ منظر دیکھا تو اُس نے توبہ کرلی کہ اگر یہ فعل پاک ہوتا تو یہ ناپاک کیوں ہوتا؟ بھلا نماز میں کسی کی منی نکلے گی؟ تلاوت کرتے کرتے کوئی ناپاک ہوتا ہے؟ معلوم ہوا کہ جن لڑکیوں کی شکل دیکھی تو کودنے میں وہی شکل سامنے آگئی اور لوٹتے لوٹتے اُسی کے ساتھ عالمِ تصور میں سب کچھ کرلیا۔ تو بتاؤ! یہ کیا ہورہا ہے؟
ساز اور باجا بے ایمانی پیدا کرتا ہے
حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں:
اِنَّ الْغِنَاءَ یُنْبِتُ النِّفَاقَ کَمَا یُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ16؎
گانا بجانا بے ایمانی پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اُگاتا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اَلْغِنَاءُ رُقْیَۃُ الزِّنَا17؎ گانا زنا کا منتر ہے یعنی زنا کو پیدا کرتا ہے۔ چناں چہ امریکا کا طالب علم کراچی آیا۔ اُس کے والد بہت نیک تہجد گزار،حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت تھے۔ تو اُس نے کہا کہ صاحب! گانا شریعت نے کیوں منع کیا ہے؟ ہم امریکا میں رہتے ہیں، خوب گانا سنتے ہیں، وہاں تو ہر وقت گانا ہی گانا رہتا ہے۔ میں نے کہا کہ گانا بجانا اس لیے شریعت نے منع کیا ہے کہ گانا بجانے سے زنا کے تقاضے شروع ہوجاتے ہیں۔ جس لڑکی کی آواز اچھی ہوگی کیا اُدھر گندے خیال نہیں جائیں گے؟ اس پر وہ اتنا خوش ہوا اور کہا: بس صاحب! اب سمجھ میں بات آگئی، بس آج سے گانا نہیں سنیں گے۔
ہر گناہ مضر ہے
تو جس چیز سے شریعت نے منع کیا ہے ہمارے فائدے کے لیے منع کیا ہے۔ جتنی بھی نافرمانیاں ہیں ان سے صحت بھی خراب ہوتی ہے۔ اچھا ہمیں کوئی گناہ ایسا بتادو جو بندوں کے لیے
_____________________________________________
18؎ السنن الکبرٰی للبیھقی: 223/10 (21536)، کتاب الشھادات،دائرۃ المعارف النظامیۃ، حیدرآباد الہند
17؎ کشف الخفاء ومزیل الا لباس: 95/2 (1814)، مکتبۃ العلم الحدیث