جلدی اللہ تک پہنچادے گا، لہٰذا جب میں نے دیکھا کہ وہ پیر کو سجدہ کررہا ہے اور پیر صاحب نے اس کو منع نہیں کیا، خود کو سجدہ کرارہے تھے، تو میں نے کہا کہ یااللہ! حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے تو مخلوق کو سجدہ کرنے کو حرام فرمایا اورحضرت آدم علیہ السلام کو جو فرشتوں نے سجدہ کیا تھا وہ تعظیمی سجدہ تھا، اس کے بعد شریعت میں ہمیشہ کے لیے سجدۂ تعظیمی کو منع کردیا گیا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سجدہ کرنا غیراللہ کو حرام ہے،یہاں تک کہ ایک صحابی نے پوچھا: یارسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) کیا میں آپ کو سجدہ کرسکتا ہوں؟ فرمایا: نہیں! یہاں تک کہ اُن صحابی نے عرض کیا۔ مشکوٰۃ شریف کی حدیث ہے کہ کیا میں السلام علیکم جب کہا کروں تو ذرا سا جھک جایا کروں؟ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جھکنا بھی مت، سیدھے کھڑے ہوکر سلام کرو۔ جس نبی نے اپنے آگے سر جھکانے کو منع کیا آج اُن کے اُمتی خود کو سجدہ کرارہے ہیں۔ جب میں نے دیکھا کہ یہ پیر خود کو سجدہ کرارہا ہے تو میں وہاں سے بھاگا اور سمجھ گیا کہ یہ گمراہ پارٹی ہے۔ ایک دفعہ دیکھا کہ ایک پیر صاحب اٹیچی کیس لیے ہوئے ایئرپورٹ پر کھڑے تھے، رنگین لباس میں جس میں سلمیٰ ستارے جڑے ہوئے تھے۔ پیر صاحب کے ساتھ بیس سال کی لڑکی تھی، اُن کی عمر اَسّی سال کی اور لڑکی بیس سال کی۔ معلوم ہوا میڈیکل کالج کی لڑکی مرید ہوگئی ہے اور اٹیچی کیس میں مقوی گولیاں تھیں۔ لاہور میں ان کا کیس تھا، عدالت میں باپ نے کہا کہ یہ لڑکی میری ہے، اس پیر نے اس کو پھنسالیا ہے، آپ ہماری لڑکی واپس کیجیے۔ پیر نے اس کو سمجھا رکھا تھا کہ دیکھو اگر تم مجھ سے شادی کرلوگی تو تمام مریدین تمہارے پیر چومیں گے اور خوب عزت ملے گی اور اُس نے کہا کہ میں میڈیکل ہسپتال بنوادوں گا، کروڑوں روپے میرے پاس ہیں۔ اُس لڑکی نے بھی لالچ میں آکر عدالت میں کہہ دیا کہ میں اپنے باپ کے پاس نہیں جاؤں گی، میں اسی پیر کے ساتھ رہوں گی۔ بے چارے ماں باپ روتے ہوئے چلے آئے۔
بچپن میں اللہ تعالیٰ کی تلاش میں میں ایک دوسرے پیر کے پاس گیا، جو مریدوں کے مرغے کھا کھاکر گویا مرغوں کا قبرستان بن گیا تھا، جس پر میرا شعر ہے؎
ہزاروں مرغے بناکے مدفن ترے بدن میں جو سو گئے ہیں
انہی کے دَم سے یہ تیرے اعضا بھی موٹے موٹے سے ہوگئے ہیں