نہیں کرتے۔ کیا کسی کافر نے کہا ہے کہ موت نہیں آئے گی؟ لہٰذا سوچ لو کہ وہ کیا چیز ہے جس کی وجہ سے ہم نماز نہیں پڑھتے، جس کی وجہ سے ہم زکوٰۃ نہیں نکالتے، جس کی وجہ سے ہم ٹی وی دیکھتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم وی سی آر دیکھتے ہیں، جس کی وجہ سے ہم گندے اعمال میں مبتلا ہیں؟ وہ چیز ہے دل کا بہلانا۔ لیکن سوچو کہ جب قبر میں جانا ہے، وہاں کیا چیز جائے گی، وہاں کس چیز سے دل بہلاؤگے؟ وہاں کتنے ٹی وی اور کتنے وی سی آر جائیں گے؟ تو قبر میں وی سی آر تو نہیں ملے گا، عذاب کے سیار (گیدڑ) ملیں گے، لہٰذا وی سی آر کہتا ہے ہوشیار خبردار! میرے پاس نہ آنا۔ ہوش میں آجاؤ! اللہ کی نافرمانی سے دل کو مت بہلاؤ۔ اپنے مالک کو ناخوش کرکے جو غلام اپنا دل خوش کرتا ہے اس کی خیریت نہیں ہے۔ ہدایت کے لیے یہی ایک جملہ کافی ہے کہ جو غلام اپنے مالک کو ناخوش کرکے اپنا دل خوش کرتا ہے اُس کی خیریت نہیں ہے، کسی وقت بھی ڈنڈے پڑجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ موقع دے رہے ہیں کہ شاید اب ٹھیک ہوجائے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: کَفٰی بِالْمَوْتِ وَاعِظًا10؎ موت کی یاد ہدایت کے لیے کافی ہے۔موت کی یاد بہترین واعظ ہے جس سے بیٹری چارج ہوجائے گی۔ اور اچھی صحبت میں بیٹھیے، جہاں کہیں نیک باتیں ملیں وہاں خود جاؤ۔ دیکھو پہلے لوگ کہاں سے کہاں جاکر دین سیکھتے تھے۔
دین کے لیے صحابہ کی محنت کی ایک ادنیٰ مثال
ایک شخص نے مُلکِ شام سے مدینہ کا سفر کیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ تھا اور کہا کہ یاامیرالمؤمنین! جو التحیات آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی تھی وہی مجھے سکھادیجیے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: بھائی! تم مدینہ شریف کس کام سے آئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں صرف یہی مسئلہ پوچھنے شام سے مدینے آیا ہوں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: تمہارا اور کوئی مقصد نہیں تھا؟ کہا: کوئی اور مقصد نہیں تھا، صرف یہی مقصد ہے،چوں کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صحابی ہیں، لہٰذا میں نے
_____________________________________________
10؎ شعب الایمان:136/13،(10072)، مکتبۃ الرشد