کردی، لیکن قرآنِ پاک کی حفاظت مع احادیث کے اللہ نے اپنے ذمہ لی ہے، لہٰذا ان جاہل پیروں کے کہنے سے طبلہ سارنگی دین نہیں ہوجائے گا۔ دین قیامت تک وہی رہے گا جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں۔ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر نہیں چلتا اُس کو اصلی نہ سمجھو۔ پیر کی تعریف یہ ہے کہ وہ پیروی کرتا ہو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر نہ چلتا ہو اور بے پردہ عورتوں سے بے محابا ملتا ہو وہ ہرگز پیر نہیں، بدمعاش ہے۔ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے جب صحابیات سے، نامحرم عورتوں سے پردہ کیا ہے، تو کیا وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام پردہ نہ کریں،یہ غلام ہی نہیں ہے، نالائق غلام ہے، نافرمان غلام ہے۔ جو لڑکیوں سے، عورتوں سے پردہ نہ کرے وہ پِیر نہیں پَیر ہے۔ قیامت کے دن صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کام آئے گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم کام آئیں گے۔ آپ کے نقش قدم ہی جنت تک لے جانے والے ہیں۔ میرا شعر ہے؎
نقشِ قدم نبی کے ہیں جنت کے راستے
اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم کے سوا ہر راستہ گمراہی ہے۔ اس پر میرے چند اوراشعار ہیں؎
جو چلا نقشِ پائے نبی پر
کامراں ہے وہ دونوں جہاں میں
مؤمن جو فدا نقشِ کفِ پائے نبی ہو
ہو زیرِ قدم آج بھی عالَم کا خزینہ
گر سنتِ نبوی کی کرے پیروی اُمت
طوفاں سے نکل جائے گا پھر اس کا سفینہ
قوالی کے حال کا چشم دید واقعہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گانے بجانے کو مٹانے کے لیے آیا ہوں تو طبلہ سارنگی کیسے دین ہوجائے گا؟ غرض لالوکھیت کے اُس مرید نے اپنا چشم دید واقعہ بیان کیا کہ طبلہ