تقویٰ نہیں سکھایا۔ ایسے پیروں کے مرید ساری عمر کچا کباب رہے، اور بعضوں کے پیر سچے اللہ والے تھے، وہ اپنے مریدوں کو اللہ کے راستے پر اخلاص اور دردِ دل کے ساتھ چلانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ان کے بعض مریدوں نے ان کی بات نہیں مانی وہ بھی کچا کباب رہے کیوں کہ جو مجاہدوں سے گریزاں رہتے ہیں،نظر کی حفاظت کی تکلیف اُٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوتے، جو گناہوں سے بچنے کی تکلیف اُٹھانے کے لیے تیار نہیں ہوتے، اپنے غیرشرعیہ مرغوباتِ نفسانیہ چھوڑنے کا غم برداشت نہیں کرتے وہ گویا اللہ سے جدائی کا غم برداشت کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں، وہ بھی کچے کباب کی طرح ہیں کہ نہ خود مزہ پاتے ہیں نہ دوسرا ان کی خوشبو سے مست ہوتا ہے۔
رازِلَا اِلٰہَ
خوب سمجھ لو! جو اللہ کے راستے میں غم نہیں اُٹھائے گا وہ اللہ کو نہیں پائے گا۔ اللہ نے غم اُٹھانے کے لیےاِلَّا اللہْ سے پہلےلَا اِلٰہَ نازل کیا کہ غیراللہ کو چھوڑنے کا غم اُٹھالو تو تمہیں سارے عالَم میں اللہ ہی اللہ ملے گا۔ میرا شعر ہے؎
لَا اِلٰہَ ہے مقدم کلمۂ توحید میں
غیرِحق جب جائے ہے تب دل میں حق آجائے ہے
غیراللہ تمہیں برباد کردیں گے اور ان سے پاؤگے بھی کچھ نہیں۔ یہ حسین ہمیں کیا دیں گے جو اپنی زندگی کی خیرو عافیت کے خود مالک نہیں ہیں۔ وہ آپ کی زندگی کی عافیت کی کیا ضمانت دیں گے۔ اللہ کو چھوڑ کر غیراللہ پر مرنا بین الاقوامی گدھا پن اور حماقت ہے۔ کب تک حماقتیں کرتے رہوگے؟ آخر اس کی بھی کچھ حد، کچھ (Limit) اور مقدار ہوتی ہے۔ جب حسن زائل ہوجاتا ہے تو وہاں سے بھاگ جاتے ہو۔ اس طرح کب تک بھاگتے رہوگے؟ جہاں سے بھاگنے کا حکم ہے اور جس وقت بھاگنے کا حکم ہے یعنی گناہوں کی جگہوں سے اور گناہوں کے تقاضوں کے وقت کیوں نہیں بھاگتے؟فَفِرُّوۡۤا اِلَی اللہِ5؎کے معنیٰ ہیں کہ بھاگو اللہ کی طرف یعنی غیراللہ سے، گناہوں سے اللہ کی طرف بھاگو۔
_____________________________________________
5؎ الذّٰریٰت:50