Deobandi Books

اصلی پیری مریدی کیا ہے ؟

27 - 58
دنیا میں کوئی پاگل نہیں ہے۔ گناہ کا ماضی، حال اور مستقبل سب بے چین ہے۔ جو لوگ گناہ کے عادی ہیں، جس وقت گناہ کرتے ہیں اُس وقت بھی اُن کا دل دھڑکتا رہتا ہے، پریشان رہتا ہے کہ کوئی دیکھ نہ رہا ہو، اور اُن کا ماضی جب اسکیم بناتا ہے اُس وقت بھی سرگرم رہتا ہے، کوئی اُس وقت پیشانی پر ہاتھ رکھ کر دیکھ لے،اور اُن کا مستقبل بھی بدحواس رہتا ہے کہ کہیں کوئی بدنامی نہ ہوجائے، کوئی انتقام لینے نہ آجائے۔ تو انسان کے تین زمانے ہیں: ماضی، حال اور مستقبل، گناہ سے تینوں زمانے تباہ ہوجاتے ہیں،گویا ذرا سی دیر کے مزے کے لیے اللہ کے غضب و قہر خرید کر زندگی برباد کرتا ہے۔ اور یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے کہ گناہ سے پیٹ نہیں بھرتا۔ نمکین پانی سے پیاس نہیں بجھتی، نمکین پانی جتنا پیتا ہے اتنی ہی پیاس بڑھتی چلی جاتی ہے۔ گناہ کرنے سے گناہ کے تقاضے اور بڑھتے چلے جاتے ہیں، ایک گناہ کے بعد دوسرے گناہ کو دل چاہے گا، نتیجہ کیا نکلے گا کہ گناہ چھوڑنا مشکل ہوجائے گا، آخر اسی گناہ کی حالت میں موت آجائے گی، اس وقت کیا حال ہوگا؟ دنیا بھی گئی اور قبر میں بھی پٹائی شروع ہوگئی، اس لیے دنیا میں اگر جنت چاہتے ہو، اگر دنیا ہی میں عیش چاہتے ہو تو اللہ کو راضی کرلو۔ میں پوچھتا ہوں کہ گناہ سے نفس کیا چاہتا ہے؟ عیش ہی تو چاہتا ہے نا! تو میں کہتا ہوں کہ عیش اللہ تعالیٰ کی رضا اور اُن کے نام میں ہے۔
انسان کا سب سے بڑا دُشمن
دُشمن کیا عیش دے سکتا ہے؟ نفس تو دُشمن ہے، اللہ اُس کے شر سے بچائے ۔وہ جن چیزوں میں عیش دکھاتا ہے اُن میں عیش ہو ہی نہیں سکتا۔ نفس شیطان سے بڑا دُشمن ہے، کیوں کہ شیطان سے پہلے کوئی شیطان تھا؟ ہم لوگ تو کہہ دیتے ہیں کہ صاحب شیطان نے بہکادیا، لیکن شیطان کو کس نے بہکایا؟ اسی نفس نے۔ شیطان سے پہلے کوئی شیطان نہیں تھا، اس کا نام تو عزازیل تھا، فرشتوں کے ساتھ رہتا تھا، لیکن اس کے نفس میں بڑائی آگئی، اس کو نفس نے بہکایا کہ تو آدم علیہ السلام سے افضل ہے، نفس کی وجہ سے شیطان برباد ہوا، تو معلوم ہوا کہ نفس شیطان سے بھی بڑا دُشمن ہے، اس لیے ہر وقت خدا سے پناہ مانگو۔ اَللّٰہُمَّ اَلْہِمْنِیْ رُشْدِیْ اے اللہ! مجھے نیک باتوں کا الہام کرتے رہیے۔ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ11؎ اور اس نفس کے شر 
_____________________________________________
11؎  جامع الترمذی:186/2،باب ماجاء فی جامع الدعوات عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ایج ایم سعید
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اولیاء اللہ کی پہچان 7 1
3 مرید کے دل میں شیخ کی عظمت کی مثال 8 1
4 علماء کو شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت 9 1
5 عارضی چراغ سے دائمی چراغ جلتا ہے 9 1
6 اصلی مرید اور اصلی پیر کون ہے؟ 11 1
7 رازِلَا اِلٰہَ 12 1
8 صحبتِ اہل اللہ کی ضرورت کی دلیل 13 1
9 اللہ کے عاشقوں کا مقام 14 1
10 حضرت حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 15 1
11 کشف بندے کے اختیار میں نہیں ہے 16 1
12 جعلی پیر کے کشف کا بھانڈا پھوٹ گیا 17 1
13 کعبہ شریف میں نماز پڑھنے کا دعویٰ کرنے والے پیر کا حشر 18 1
14 ایک کانے کا دعوائے خدائی 18 1
15 دعوائے خدائی کرنے والے کو ایک عالم کا منہ توڑ جواب 19 1
16 ایک جعلی پیر کی مکّاری کا واقعہ 19 1
17 اصلی مرید وہ ہے جس کی مراد اللہ ہو 20 1
18 حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت 23 1
19 غفلت کا ایک مجرّب علاج 23 1
20 دین کے لیے صحابہ کی محنت کی ایک ادنیٰ مثال 24 1
21 موت کی تیاری کا وقت 25 1
22 دونوں جہاں میں آرام سے رہنے کا طریقہ 25 1
23 انسان کا سب سے بڑا دُشمن 27 1
24 گناہوں سے دل بہلانا حماقت ہے 29 1
25 چین صرف اللہ کی یاد میں ہے 30 1
26 تعلق مع اللہ کی بے مثل لذت کی دلیل 30 1
27 دین کس سے سیکھیں؟ 31 1
28 اللہ والے کون ہیں؟ 31 1
29 جانشینی کا فتنہ 32 1
30 جعلی پیروں کا فریب 33 1
31 قوالی کے حال کا چشم دید واقعہ 35 1
32 ساز اور باجا بے ایمانی پیدا کرتا ہے 36 1
33 ہر گناہ مضر ہے 36 1
34 حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے دین کی پہچان 37 1
35 حضرت پیر محمد شاہ سلونی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ 38 1
36 جعلی گدّی نشین کا حال 39 1
37 بعض جعلی پیروں کے چشم دید واقعات 41 1
38 اولیاء اللہ کی عظمت 43 1
39 خاندانی پیری اور جانشینی کی لعنت 43 1
40 جعلی خانقاہوں کی حالتِ زار 46 1
41 ولایت اور بزرگی کا معیار 46 1
42 شیطان کی ایک مہلک ایجاد 49 1
43 عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم سے سیکھو 49 1
44 درود پڑھنا عین ایمان ہے 50 1
45 ہم اور ہمارے بزرگ ہر گز وہابی نہیں 51 1
46 ایصالِ ثواب کا مسنون طریقہ 52 1
47 فاتحہ اور نذر و نیاز کی حقیقت 53 1
48 ایک پیٹو مولوی کی مُردوں سے لڑائی 54 1
49 فاتحہ چوری ہوگئی 55 1
50 ایصالِ ثواب کے متعلق ایک ضروری اصلاح 55 1
51 درود شریف پڑھنے کی تلقین 56 1
Flag Counter