درود شریف پڑھنے کی تلقین
چلتے پھرتے درود شریف کی کثرت رکھو اور خصوصاً دعا سے پہلے اور بعد میں درود شریف ضرور پڑھو ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ارے لوگو! تمہاری دعا قبول نہیں ہوتی، معلّق رہتی ہے، آسمان کے اوپر بھی نہیں جاتی جب تک تم اپنے نبی پر درود نہیں بھیجوگے۔ کیوں صاحب!اب میرے منہ سے آپ کو درود شریف پڑھنے کی ہدایت ہورہی ہے یا نہیں؟ ہم لوگ اور ہمارے بزرگ رات دن درود شریف پڑھ رہے ہیں، لیکن ہمیں یہ لوگ کہتے ہیں کہ مرگئے مردود جن کی فاتحہ نہ درود۔ ارے توبہ کرو۔ قیامت کے دن کیا جواب دوگے؟ سوچو اس کو، جاہلوں کے پاس یہی ہے ایک ایٹم بم۔ کوئی علم تو ہے نہیں ان کے پاس، اس لیے اپنی دوکان چمکانے کے لیے اور اللہ والوں کو، اہلِ حق کو بدنام کرنے کے لیے یہ جملہ ایجاد کیا۔ یہ گویا ان کی جہالت کی آخری نشانی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم ان سے جیت نہیں پائیں گے، اس لیے عوام میں مشہور کردو کہ یہ دُشمنِ رسول ہیں، مردود ہیں۔ شیطان بہت چالاک ہے، اس نے سوچا کہ علم کی روشنی میں اہلِ حق سے جیتنا تو مشکل ہے، اس لیے جاہلوں کو سکھادیا کہ ایسے جملوں سے اپنے اندھیروں کی پرچھائیاں ڈالتے رہنا، لیکن اہلِ علم کے پاس علم کی ایسی روشنی ہے جن پر جہالت کے اندھیروں کا زور نہیں چلتا، اندھیرے وہاں سے خود بھاگ جاتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں:
اَلْعُلَمَاءُ وَرَثَۃُ الْاَنْبِیَاءِ 22؎
علماء وارث ہیں انبیاء کے اور فرمایا کہ جس نے کسی عالم سے مصافحہ کیا گویا اس نے نبی سے مصافحہ کیا۔ عالم کا بڑا درجہ ہے۔ اور فرمایا کہ عالم کی فضیلت تمہارے اوپر اتنی ہے جتنی میری تمہارے ادنیٰ پر ہے۔ علماء کو جنت میں جانے سے پہلے سفارش کا اختیار دیا جائے گا کہ جن کی آپ سفارش کرنا چاہیں اُن کی سفارش کریں، جن کو چاہیں جنت میں لے جائیں۔ آہ! آج ان ہی علماء کو مرگئے مردود جن کی فاتحہ نہ درود کہا جارہا ہے۔ اس ظالم سے پوچھو کہ تم کو نورانی
_____________________________________________
22؎ جامع الترمذی:97/2،باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ،ایج ایم سعید