کر ہے۔ آج لوگ کہتے ہیں کہ جو کھڑے ہوکر یَا نَبِیْ سَلَامْ عَلَیْکَ نہ کہے وہ وہابی ہے۔ بتاؤ! اگر اللہ تعالیٰ کو درود کھڑے ہوکر پڑھوانا پسند ہوتا، تو نماز میں کھڑے ہونے کی حالت میں درود کو اللہ تعالیٰ فرض کرتے کہ دیکھو! ہمارے نبی پر درود پڑھنا تو کھڑے ہوجانا، لیکن بتاؤ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے التحیات کے بعد درود کھڑے ہوکر پڑھا ہے یا بیٹھ کر؟ تو معلوم ہوا کہ درود بیٹھ کر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، نماز کے علاوہ اُٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے درود شریف پڑھنا ہمارے بزرگوں کا معمول ہے لیکن اس کو اتنا پابند کردینا کے جو یَا نَبِیْ سَلَامْ عَلَیْکَ کھڑے ہوکر نہ کہے وہ وہابی ہوجائے گا یہ ظلم ہے۔
ہم اور ہمارے بزرگ ہر گز وہابی نہیں
ہم نہیں جانتے وہابی کیا بَلا ہے۔ ہمارے بزرگوں نے قسم کھاکر فرمایا کہ خدا کی قسم! ہم لوگ وہابی نہیں ہیں، عبدالوہاب نجدی سے ہمارا کوئی تعلق نہیں، وہ تو اولیاء اللہ کے قائل نہیں ہم تو اولیاء اللہ کے غلام ہیں اور اولیاء اللہ کے سلسلوں میں بیعت ہوتے ہیں۔ خوامخواہ ہم پر یہ الزام ہے کہ نعوذ باللہ! ہم اولیاء اللہ کے مخالف ہیں اور وہابی ہیں۔ جو لوگ ہم پر یہ الزام گھڑتے ہیں اُن کو قیامت کے دن جواب دینا پڑے گا۔ اصل میں انگریزوں نے اس کو ایجاد کیا تھا آپس میں لڑانے کے لیے۔ چناں چہ ایک خان صاحب پر ایک بنیے کا قرضہ زیادہ ہوگیا،بنیے نے تقاضا کیا تو خان صاحب نے بستی والوں کو بلایا اور کہا کہ یہ بنیا وہابی ہوگیا ہے، اس کے یہاں سے سودا مت خریدو۔ اب بے چارا ہندو کیا جانے وہابی کیا ہے۔ دیکھا کہ آج کل گاہک نہیں آرہے تو وہ چکر میں پڑا اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا بات ہے؟ کہا کہ خان صاحب نے بستی میں اعلان کیا تھا کہ یہ بنیا وہابی ہوگیا ہے اس سے سودا مت خریدو۔ لالہ جی خان صاحب کے پاس گئے اور کہا کہ خان صاحب کیا غضب کیا، میرے یہاں ایک گاہک بھی نہیں آرہا ہے۔ تو کہنے لگا: میرا جو قرضہ ہے معاف کردو، میں ابھی اعلان کردیتا ہوں کہ اب لالہ جی وہابی نہیں رہے۔ اُس نے کہا کہ اچھا خان صاحب سب قرضہ معاف ۔تو خان صاحب نے سب کو بلاکر کہا کہ دیکھو بھئی! یہ ہندو اب وہابی نہیں ہے، اس نے توبہ کرلی ہے۔ حکومتِ انگریز نے یہ فتنہ پیدا کیا، ورنہ سوچو کہ جو رات دن بخاری شریف پڑھا رہا ہے، سنت پر عمل کرتا ہے وہ تو