کرے اور دنیا میں بھی عیش سے رہے اور آخرت میں بھی آرام سے رہے، اس لیے اگر مالک کو خوش کرنا ہے تو نفس کی غلامی کو چھوڑ دو، یہ دُشمن ہے، دُشمن کی بات کو مت مانو ورنہ پچھتاؤگے۔ دُشمن کتنا ہی رَس ملائی ا ور گلاب جامن دکھائے، تو سمجھ لو اس میں دو قطرہ جمال گوٹا بھی ڈالا ہوا ہے، ذرا سی دیر کی لذت دے گا پھر ہگا کے چھوڑے گا، ایسا دست آئے گا کہ تمام گلاب جامن نکل جائیں گی۔ الٰہ آباد کے ایک ڈاکٹر صاحب تھے، انہوں نے سنایا کہ جب وہ میڈیکل کالج میں پڑھ رہے تھے، تو لڑکوں نے تالا توڑ کر ان کا ناشتہ کھالیا جو اُن کے لیے اُن کی اماں نے دیسی گھی میں بناکر بھیجا تھا۔ انہوں نے سوچا یہ کالج کے لڑکوں کی حرکت ہے، کالج کے لوگ زیادہ تر ایسے ہی ہوتے ہیں، وہ کہاں متقی اور ولی اللہ ہوتے ہیں، اکثر شیطان کے خلافت یافتہ ہوتے ہیں۔ البتہ وہ کسی کو خلافتِ صغریٰ دیتا ہے کسی کو خلافتِ کبریٰ دیتا ہے۔ اس کی خلافت کی دو قسمیں ہیں۔ بہرحال اُن ڈاکٹر صاحب نے سوچا کہ ان کی خبر لینی چاہیے۔ بس ایک دن بازار سے گلاب جامن لےآئے اور سرنج سے ایک ایک قطرہ جمال گوٹا ہر گلاب جامن میں ڈال دیا اور گلاب جامن کا ڈبہ الماری میں رکھ دیا اور معمولی سا تالا برائے نام لگادیا۔ لڑکوں کو تو چوری کی عادت پڑی ہوئی تھی،آئے اور تالے کو جھٹکا دیا تالا کھل گیا اور خوب ہنس ہنس کر سارے گلاب جامن کھاگئے، لیکن ایک گھنٹے کے بعد پیٹ میں دست بدست جنگ شروع ہوگئی جس پر میرا شعر ہے؎
دست بدست جنگ کا عالَم
کیا غضب کا جمال گوٹا تھا
لوٹا لے کر پائخانے جارہے ہیں اور واپس آئے، ابھی زمین پر لوٹا نہیں رکھا تھا کہ دوبارہ دست لگ گئے، لوٹا رکھنے کی فرصت نہیں ہوتی تھی، دست پر دست آرہے تھے، اتنے خطرناک قسم کے دست آئے کہ پرنسپل نے فوراً ہیلتھ آفیسر کو اور ایس پی کو فون کیا کہ میرے کالج میں ہیضہ پھیل گیا ہے، جلدی آئیے، لگتا ہے کہ کالج کے لڑکے سب مرے جارہے ہیں۔ اُن کو کیا خبر تھی کہ یہ گلاب جامن پر مرے تھے، اس کا یہ انعام ہے۔ ہیلتھ آفیسر نے آکر سب کو کالرا کا انجکشن لگادیا۔ اسے کیا خبر کہ یہ سب چور ہیں۔
خیر! کسی طرح سب اچھے ہوگئے۔ بس اسی طرح اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں سکون اور چین کا خواب دیکھنا حماقت ہے۔ مالک کو ناراض کرکے جو چین کا خواب دیکھتا ہے اُس سے بڑھ کر