ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013 |
اكستان |
|
وَلَا تَرْکَنُوْآ اِلَی الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّکُمُ النَّارُ (سُورہ ہود ) ''اَور تم لوگ ظالموں (یعنی نافرمانوں) کی طرف مت جھکو کبھی تم کو دوزخ کی آگ لگ جائے۔ '' اِس سے معلوم ہوا کہ اہل ِ باطل کی طرف میلان حرام ہے اَور یہ یقینی بات ہے کہ اپنی وضع اَور طریقہ چھوڑکر دُوسرے کی وضع اَور طریقہ فیشن خوشی سے تب ہی اِختیار کرتا ہے جب اُس کی طرف دِل سے جھکے اَور نافرمانوں کی طرف جھکنے پر دوزخ کی وعید فرمائی ہے۔ اِس سے صاف معلوم ہوا کہ ایسی وضع اَور طریقہ اِختیار کرنا گناہ ہے۔ (حیات المسلمین ص ٢٢٦ ، الافاضات ج٨ نمبر ٣ ص ٥٦٣) ٭ حضرت اِبن ِ عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جو شخص (وضع یعنی فیشن وغیرہ میں) کسی قوم کی مشابہت اِختیار کرے وہ اُن ہی میں سے ہے۔ (اَحمد، اَبو دائود) ف : یعنی اگر کافروں فاسقوں کی وضع بنائے گا وہ گناہ میں اُن کا شریک ہوگا۔ ٭ حضرت عبد اللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے مجھ پر دو کپڑے کسم کے رنگے ہوئے دیکھے فرمایا یہ کفار کے کپڑوں میں سے ہے اِن کو مت پہنو۔ (الافاضات ٨) ف : ایسا کپڑا مرد کے لیے خود بھی حرام ہے مگر آپ نے ایک وجہ یہ بھی فرمائی کہ یہ کفار کے کپڑوں میں سے ہے ۔معلوم ہوا کہ اِس وجہ میں بھی اَثر ہے پس یہ وجہ جہاں بھی پائی جائے گی یہی حکم ہوگا۔ (حیات المسلمین ص ٢٢٥) ٭ حضرت اِبن ِ عباس سے روایت ہے کہ نبی ۖ نے فرمایا اللہ تعالیٰ لعنت کرے اُن مردوں پر جو عورتوں کی شباہت بناتے ہیں اَور اُن عورتوں پر جو مردوں کی شباہت بناتی ہیں۔ (بخاری) ٭ اِبن ِ اَبی مُلیکہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ سے کہا گیا کہ ایک عورت مردانہ جوتا پہنتی ہے اُنہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ۖ نے مردانی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ (اَبودائود) ف : آج کل عورتوں میں اِس کا بہت رواج ہوگیا ہے اَور بعض عورتیں اَنگریزی جوتا پہنتی ہیں جس سے دوگناہ ہوتے ہیں ،ایک مردوں کی وضع اِختیار کرنے کا دُوسرا غیر قوم کی وضع اَپنانے کا۔