Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2013

اكستان

14 - 64
''دُوسرے خاص خاص ممتاز اَور نمایاں حضرات مثلاً شجاع الملک اَور ولایتی بیگم اِن کی اِجازت کے بغیر اِس علاقہ میں داخل نہیں ہوسکتے ،دہلی سے کلکتہ تک نصاری کی عملداری پھیلی ہوئی ہے۔'' 
اِسی عملداری میں تمام اَحکام اَنگریزوں ہی کے چلتے تھے اِس لیے حضرت شاہ صاحب نے نصاری کے زیر ِتسلط علاقہ کو دارُ الحرب قرار دیا۔ (تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں فتاوی عزیزی فارسی جلد اَوّل ص ١٧  مطبوعہ مجتبائی  و  علمائِ ہند کا شاندار ماضی  ج ٢  ص ٧٩  و  ٨٠ )
اُس وقت آپ کے خلیفۂ اَجل سیّد اَحمدشہید اَور آپ کے عزیزو اَقارب اَور حلقۂ تلامیذ نے جہاد ضروری قرار دیا۔ سیّد صاحب نے ایک لشکر ترتیب دیا اَور ٧ جمادی الثانیہ ١٢٤١ھ/ ١٧ جنوری  ١٨٢٦ء بروز دو شنبہ آپ نے وطن ِعزیز کو خیر باد کہہ کر آزاد قبائل کا راستہ لیا۔ آپ نے یہ مسافت تقریبًا دس ماہ میں طے کی آپ کا سفر سندھ کے راستہ ہوا، حیدر آباد میں سیّد صبغت اللہ ولایتی رحمةاللہ علیہ نے آپ کا اِستقبال کیا۔ ''پیران پگاڑو'' اِن ہی کی اَولاد میں ہیںجنہوں نے اُس تنظیم کی بنیاد ڈالی تھی جو  ''حر'' کے نام سے مشہور ہوئی۔ آخر کار ٤٣۔ ١٩٤٤ء میں اِس تنظیم کے اَمیر صبغت اللہ شاہ ثانی کو اَنگریزوں نے پھانسی دے دی اَور اِس تنظیم کو فوجی طاقت سے کچل ڈالا۔ 
سیّد صاحب حیدر آباد سے درّۂ بولان کے راستہ کوئٹہ، قندھار، غزنی اَو رکابل ہوتے ہوئے  پشاور پہنچے ،پشاور تین روز قیام فر ما کر چار سدہ پہنچے یہاں پہنچتے ہی ہنگامی حالات شروع ہوگئے۔ نظم و نسق قائم رکھنے کے لیے ١٠ جنوری ١٨٢٧ء (١٢ جمادی الثانیہ ١٢٤٢ھ) کو عارضی حکومت قائم کی گئی سیّد صاحب اُس حکومت کے سر براہ  و  اَمیر قرار دیے گئے۔ (شاندار ماضی  ج ٢  ملخصًا ص ١٨٨  تا  ١٩٠ )
حضرت سیّد صاحب قدس سرہ العزیز کی اَمارت کس قسم کی تھی اِس کے بارے میں حضرت مولانا عبیداللہ صاحب سندھی رحمة اللہ علیہ کے ایک پُر مغز مقالہ میںوضاحت ملتی ہے۔ اِس مقالہ کو ہم نے '' تحریک ِشیخ الہند   '' نامی کتاب کا مقدمہ بنادیا ہے۔ اَب حوالہ میں اِسی کے صفحات دَرج کیے جائیں گے۔   وہ تحریر فرماتے ہیں  : 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 جھوٹے نبی کا فتنہ : 6 2
4 عیسائیوں کی طرف سے حملے : 6 2
5 حضرت عثمان کی کیفیت : 6 2
6 نجات کا مدار کیا ہے ؟ 8 2
7 اِسلام پوری دُنیا میں پھیل کر رہا : 9 2
8 فرانس کا سکہ اَور کلمہ ٔطیبہ : 10 2
9 چین کے حاکم کو دعوت نامہ : 10 2
10 صدیوں اِسلام دُنیا کی واحد سپر پاور رہا : 10 2
11 اِسلام کی راہ میں حکمران رُکاوٹ ہیں : 11 2
12 علمی مضامین سلسلہ نمبر٦٥ 13 1
13 حضرت سیّد اَحمد شہید نور اللہ مرقدہ 13 12
14 قسط : ٢٥ پردہ کے اَحکام 29 1
15 فیشن پرستی : 29 14
16 دُوسری قوموں کا لباس اَور فیشن اِختیار کرنا عقل و نقل کی روشنی میں : 30 14
17 شرعی دلیل : 31 14
18 تشبہ یعنی دُسری قوموں کے طور طریق اِختیار کرنے کے شرعی اَحکام : 33 14
19 تشبہ ختم ہوجانے کی پہچان : 33 14
20 ضروری تنبیہ اَز مرتب : 34 14
21 دُوسری قوموں کے نئے نئے فیشن اِختیار کرنا : 35 14
22 قسط : ٢١سیرت خُلفَا ئے راشد ین 37 1
23 اَمیر المؤمنین فاروقِ اَعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 37 22
24 فاروقِ اَعظم کے گشت کے چند واقعات : 37 22
25 نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب 44 1
26 تھرڈ پارٹی اِنشورنس، جبری : 44 25
27 گلدستۂ اَحادیث 50 1
28 سجدہ سات اَعضاء پر اَور رفع یدین سات مقامات پر کیا جائے : 50 27
29 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 53 1
30 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 54 27
31 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 56 27
32 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 56 27
33 پہلے کچھ کھا کمالیں : 57 27
34 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 58 27
35 پہلے والدین کو حج کرانا : 58 27
36 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 58 27
37 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 59 27
38 اپنی شادی کا بہانہ : 59 27
39 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 60 27
40 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 60 27
41 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 60 27
42 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 61 27
43 بقیہ : نظام سرمایہ داری کی لوٹ مار کا ایک اَور کرتب 61 25
44 اَخبار الجامعہ 62 1
45 وفیات 63 1
Flag Counter