ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
چاہتے ہو کہ پاکستان کو اَنگریزوں کی رُوحانی اَولاد سے نجات دِلائی جائے تو اِس کے لیے آپ کو وہی نسخہ اِستعمال کرنا پڑے گا جو خود حضرت شیخ الہند نے اَنگریزوں کو بھگانے کے لیے اِستعمال کیا تھا۔ آخر میں یہ بات بھی ضرور عرض کرنا چاہتا ہوں کہ'' دیوبندیت'' کسی نئے فرقے یا نئے مذہب کانام نہیں، حقیقت میں دیوبندیت اللہ اَور اللہ کے رسول ۖ کے پاکیزہ اَحکامات کو حقیقی معنوں میں عوام الناس تک پہنچانے کا نام ہے۔'' علم'' کا پہلا بین الاقوامی مرکز خاتم النبیین، سیّد المرسلین، رحمة اللعالمین جناب محمد رسول اللہ ۖ نے مکہ مکرمہ میں قائم فرمایا تھا۔ جب مکہ والوں نے قدر نہ کی تو یہ علمی مرکز آپ ۖ کی ہجرت کے ساتھ مدینہ منورہ منتقل ہوگیا اَور پھر چوتھے خلیفۂ راشد حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے اِس علمی مرکز کو مدینہ منورہ سے کوفہ منتقل کیا، کافی عرصہ تک یہ مرکز کوفہ میں رہا لیکن آگے چل کر علم و حکمت کا یہ بین الاقوامی مرکز کوفہ سے دمشق اَور پھر دمشق سے بغداد اَور اُس کے بعد بغداد سے سمرقند اَور بخارا کی طرف منتقل ہوگیا اَور اُس کے بعد سمرقند اَور بخارا سے یہ مرکز دہلی منتقل ہوگیا اَور جب دہلی پر زوال آیا تو یہ مرکز دیوبند منتقل ہو گیا اَور اَلحمد للہ اَب تک دیو بند سے علم و حکمت کی شعائیں پورے عالم کو منور کر رہی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اَکابر واَسلاف کے نقش ِقدم پر چلیں اَور پورے اِطمینان کے ساتھ اُن پر اِعتماد کریں، نئے نئے نعروں اَور نئے نئے فتنوں سے اپنے آپ کو بچائیں، گاڑی کا ڈبہ چاہے کتنا ہی بیکار کیوں نہ ہو لیکن اَگر وہ اِنجن سے جڑ ا ہوا ہے تو وہ منزل تک ضرور پہنچے گا، جہاں اِنجن جائے گا وہاں وہ ڈبہ بھی ضرور جائے گا، اِسی لیے فرمایا گیا کہ اَلْمَرْئُ مَعَ مَنْ اَحَبَّ یعنی جس کی جس کے ساتھ محبت ہوگی قیامت میں وہ اُسی کے ساتھ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اِخلاص اَور اِستقامت عطا فرمائے اَور اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے بڑوں کا اَدب اَور اِحترام نصیب فرمائے، آمین۔