ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
حاملین ِ صکوک کو بنادے کیونکہ صکوک کی مدت ختم ہونے کے بعد وہ اپنی جائیداد لا محالہ واپس لے لے گا اَور حاملین ِ صکوک کو واجب الادا رقم واپس دیدے گا۔ دیکھیے بحرین کے مالیاتی اِدارے نے ہوائی اَڈے کی کچھ زمین جس کی تحدید بھی نہیں کی گئی اُس کی مالیت کے صکوک بنا کر عوام میں فروخت کیے اَور اِس طرح چالیس ملین دِینار اکٹھے کیے۔ کیا یہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ حکومت ِ بحرین صکوک خریدنے والوں کو واقعی زمین کی ملکیت دینا چاہتی تھی جس کی کچھ حد بندی نہیں کی گئی ۔اَور اگر واقعی کچھ زمین تھی تو کیا واقعی چالیس ملین دِینار کی مالیت کی زمین تھی، کم کی نہ تھی۔ علاوہ اَزیں اِن صکوک کی مدت دس سال تھی۔ کیا اِس کا تصو کیا جا سکتا ہے کہ حاملین ِ صکوک اِس مدت کے بعد زمین کی ملکیت اپنے پاس رکھ سکیں واپس فروخت نہ کریں ؟ ظاہر ہے کہ نہیں۔ لہٰذا صکوک کی صورت میں یہ بیع صرف اِس لیے ہے کہ حاملین ِ صکوک بیع بالوفاء کی طرح اپنی دی ہوئی رقم پر کچھ فائدہ اُٹھا سکیں۔ بیع بالوفاء کے برخلاف صکوک میں اِس بات پر زور دیا گیا ہے کہ واپسی کے وقت صکوک کا جو مارکیٹ ریٹ ہوگا یعنی جائیداد کا جو مارکیٹ ریٹ ہوگا اُس پر واپسی ہوگی لیکن اِس کا فائدہ تو تب ہے جب زمین و جائیداد کے صکوک کی مالیت اَور قیمت مارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کی جائے لیکن اگر ایک ہزار کی زمین کی مالیت کو ایک لاکھ فرض کر لیا جائے تو مارکیٹ ریٹ کا تذکرہ بے فائدہ ہوگا۔ یہ صورت اُس وقت سامنے آئے گی جب جائیداد کی بنیاد پر صکوک جاری کرنے والا خود اِس جائیداد کو کرائے پر لینے کا کہے۔ کیونکہ اُس وقت دیکھا جائے گا کہ کتنی زمین کتنے کرائے پر لے دے رہے ہیں۔ اُوپر جو ہم نے کہا کہ کسی فرد کے اِعتبار سے حیلے جائز ہو سکتے ہیں قوم و ملت واِجتماع کے اِعتبار سے نہیں ۔اِس پر کوئی تین طرح سے اِعتراض کر سکتا ہے۔ ذیل میں ہم اِعتراض اَور اُس کا جواب ذکر کرتے ہیں : (١) رسول اللہ ۖ نے سواد بن غزیہ رضی اللہ عنہ کو خیبر کا عامل مقرر فرمایا۔وہ آپ کی خدمت میں کھجور کی ایک خاص قسم جنیب لے کر آئے۔ آپ نے پوچھا کہ کیا خیبر کی ساری کھجوریں