ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
کہ پندرہ منٹ میں، فرمایا کہ اچھا توپھر اِس مدت میں اپنی نیند پوری کر لوں ،یہ کہہ کر وہیں چارپائی پر پیر لٹکائے ہوئے بیٹھ کر تکیہ سے کمر لگائی اَور سو گئے اَور شاید دو یا تین منٹ میں خراٹے کی آواز آنے لگی اَور ٹھیک پندرہ منٹ گزر جانے پر بِلا کسی کے اُٹھائے خود ہی اُٹھ بیٹھے۔ (نئی دُنیا شیخ الاسلام نمبر) نیند پر اِتنا بڑااِختیار کہ جب چاہا بیدار ہو گئے کرامت ِ معنوی نہیں ہے تواَور کیا ہے ؟ بلاشبہ اَولیاء اللہ اِس حدیث کا مصداق ہوتے ہیں تَنَامُ عَیْنِیْ وَلَایَنَامُ قَلْبِیْ میری آنکھیں سوتی ہیں اَور دِل بیدار رہتا ہے۔ (١٠) جن مقامات پر حضرت کبھی ایک مرتبہ تشریف لے گئے ہیں اَور جس جگہ بھی حضرت نے ایک مرتبہ قیام فرمایا ہے وہ مقامات اَور مکانات اَب بھی فیوض و برکات سے بھرپور ہیں۔ اِس کا تجزیہ اِس طرح ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی صاحب ِ بصیرت ،ذاکر شاغل اُس جگہ جاکر دیکھ سکتا ہے کہ جہاں کہیں حضرت نے ایک مرتبہ قیام فرمایا ہے وہ بتلائے گا کہ اُس جگہ کسی اللہ والے کا قیام ہوا ہے اَور عام لوگوں کے تجربہ کے لیے حضرت کا مہمان خانہ موجود ہے۔ دیوبند جائیں اَور مہمان خانہ میں تھوڑی دیر بیٹھیں اَور اللہ تعالیٰ کی قدرت اَور حضرت کے فیوض وبرکات کا مشاہدہ کریں اِنشاء اللہ اِن سطور کو حرف بحرف مشاہدہ فرمائیں گے۔ عیاں را چہ بیاں (١١) میں نے کسی سخت سے سخت مخالف کو یہ کہتے نہیں سنا ہے کہ حضرت کا فلاں فعل یا فلاں حرکت خلاف ِسنت تھی، تقریر کے میدان میں جب مقرر آتا ہے تو بڑے مقرروں اَور بزرگوں کو دیکھا ہے کہ جلسہ پر رعب جمانے کے لیے اِدھر اُدھر ہاتھ پھینکنا شروع کر دیتے ہیں مگر حضرت کے بارے میں کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ کبھی آپ نے اِدھر اُدھر ہاتھوں کو پھینکا ہے ہاں ضرورت کے وقت کرسی یا چھڑی پر رکھے ہوئے دست ِمبارک کی اُنگلیوں سے حرکت فرما دیا کرتے تھے اَور یہی رسول اللہ ۖ کے متعلق منقول ہے۔ (باقی صفحہ ٢ ٤ )