ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2012 |
اكستان |
|
حضور علیہ الصلوة والسلام کی عادات ِ شریفہ میں داخل تھیں اگر کوئی اُمتی اُن عادات کی اِتباع نہ کرے (مثلًا حضور ۖ کو ''لوکی '' سے رغبت تھی اَور کسی اُمتی کو لوکی مرغوب نہ ہو) تو اِنشاء اللہ اُس پر عتاب نہیں ہوگا لیکن عشق کی منزل کہیں اَور ہی ہوتی ہے عاشق اپنے معشوق کی ہر حرکت پر فدا ہوتا ہے۔ اِس میدان میں حضرت کی یہی منزل ہے۔ میں جہاں ہوں ترے خیال میں ہوں تو جہاں ہے مری نگاہ میں ہے حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کی محبت حضور ۖ کے ساتھ اِسی قسم کی تھی جس کے نمونے ہمیں حضرت کی زندگی میں ملتے ہیں۔ (٢) ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے لڑکے کی شادی کسی باکرہ لڑکی سے کریں لیکن حضرت شیخ الاسلام نے اپنے صاحبزادے حضرت مولانا اَسعد صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ وعمت فیوضہم کی پہلی شادی اپنی بھتیجی جناب مولانا سیّد اَحمد صاحب مرحوم کی بیوہ لڑکی سے کی، آفریں مولانا اَسعد صاحب کو کہ حضرت کی تعمیل ِحکم میں اِتباع ِ سنت نصیب ہوئی۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے اچھے اچھوں کا قدم ڈگمگاجائے گا لیکن چراغِ محمد ۖ اِس جگہ بھی نہایت آب و تاب کے ساتھ اپنی بے پناہ ضیاء پاشیاں کر رہا ہے۔ (٣) حضرت جس سال حج کو تشریف لے جانے والے تھے شعبان کے مہینہ میں مظفر نگر سے ایک صاحب آئے اَور عرض کیا کہ میں نے یہ طے کیا ہے کہ اپنی لڑکی کا نکاح اگر پڑھواؤں گا تو آپ سے پڑھواؤں گا ورنہ نہیں، چاہے لڑکی بوڑھی ہوجائے ۔حضرت نے فرمایا اَب تو بخاری شریف کے ختم کا موقع ہے شوال کے مہینہ میں اِنشاء اللہ دیکھا جائے گا۔ بات آئی گئی برابر ہوئی ،شوال کے مہینہ میں حضرت ٹانڈہ تشریف لائے اَور وہ دِن آگیا جس دِن شام کے پانچ بجے دہرہ ایکسپریس سے حضرت سفر حج کے لیے سوار ہونے والے تھے وہ مظفر نگر کے صاحب گیارہ بجے دوپہر کو تشریف لائے اَور عرض کیا کہ حضرت آج لڑکی کے نکاح کی تاریخ ہے تشریف لے چلیے۔ اُس وقت کی حالت ملاحظہ فرمائیں :