ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
"N" بطور علامت ِمفعول اِستعمال ہوا ہے۔ دُوسری قسم کے زائد کلمات سے مراد وہ کلمات ہیں جن کی ضرورت علامات یا کلمات کی ترتیب سے پوری کی جاسکتی ہو، جیسے کلمات اِضافت و ربط وغیرہ۔ اُردو میں کا، کے، کی، اَنگریزی میںOF یاS کلماتِ اِضافت کی مثالیں ہیں، فارسی میں اِن کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی اَور ایک زیر(…ِ) سے مرکب اِضافی بنالیاگیا ہے، باقی رہا کلمات ِربط کا ہونا، سو یہ بیشتر زبانوں میں ہیں۔ ''ہے''،''میں' '، ''ہوں''، فارسی میں''اَست'' ، '' اَند'' وغیرہ، اَنگریزی میں AN،IS وغیرہ، اِسپرانتو میںESTAS چینی میں ''یو''(YO) اَور '' شی'' جاپانی میں'' آری ماسو''(ARIMASO) اَور'' ای ماسو''(IMASO)وغیرہ سب کلمات ِربط ہیں ، پھر اِن کے استعمال کے بیسیوں قواعد ہیں جن سے نوآموزبے شمار اُلجھنوں کا شکار ہوجاتا ہے۔ سلاد زبانوں میں کلماتِ ربط نہیںہوتے، اِن میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ زبان رُوسی ہے، اِسکے دو جملے ملاحظہ فرمائیں:(١)دوست....یہاںگھر(ہے)....(٢)دوم تام....گھر وہاں (ہے)۔ اِن دونوں جملوں میں '' ہے'' کے لیے کوئی علامت یا کلمہ نہیں، یہ قاری کی ذہانت پر منحصر ہے کہ وہ اِنہیں مرکب اِشاری تصور کرے یا جملہ اَور جملہ بھی خبر یہ سمجھے یا اِستفہامیہ، اِس لیے کہ رُوسی میں عربی کے''ھل ''یا ''أ'' کا کوئی متبادل نہیں ، جرمنی میں بھی '' ھل'' کے لیے کوئی کلمہ نہیں، اِن میں کلمہ ربط کو مسند اِلیہ سے پہلے لاکر جملہ سوالیہ بنالیا جاتا ہے، لیکن رُوسی میں یہ صورت بھی نہیں ہوسکتی۔ زوائد کی تیسری صورت میں وہ مرکبات ہیں جن کی جگہ مفردات اِستعمال کیے جاسکتے ہیں، اِس کی بدترین مثال اَنگریزوں اَور اَمریکیوں کا تازہ ترین شاہکار بیسک اِنگلش(BASIC ENGLISH) ہے، جہاں دو دو تین تین مفرد کلمے جوڑ کر ایک مفہوم پیدا کیا جاتا ہے، عربی میں ایسے مفرد کلمات کی خاصی تعداد ہے جن کے تراجم کے لیے دُوسری زبانوں میں مرکبات اِستعمال کیے جاتے ہیں، معبد، مدفن، مذبح، مقتل، طیارہ، اِقدام، مستشرق، اِستخبار وغیرہ بے شمار مثالیں ہیں۔(جاری ہے)