ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2012 |
اكستان |
|
رہ چکے تھے ) کو بھی مدعو کیا۔ یہ ١٩٥٦ء کی بات ہے میں خود بھی اِس میں شریک تھا یہ اِجلاس حاجی باران خاں کی زیر تکمیل کوٹھی میں ہوا۔ حضرت مولانا اَحمدعلی صاحب کو اَمیر منتخب کیا گیا اَور دیگر عہدہ دَاران کا بھی اِنتخاب ہوا، اِجلاس میں شریک مولانا غلام غوث صاحب کو ناظم منتخب کیا گیا۔ یہ سب کار روائی مولانا مفتی محمود صاحب نے کی تھی جو وقت اَور ضرورت کے عین مطابق تھی۔ کام کرنے والے سب علماء مجتمع ہو گئے اَور جمعیة کا اِحیاء ہو گیا۔ خدا وندکریم نے مفتی صاحب کی اِس کوشش کو بار آور فرمایا۔ علماء اِن حضرات کی سرکردگی میں دینی اَور سیاسی خدمات اَنجام دیتے رہے مفتی صاحب کی اپنی جماعت یہی تھی اَور ہے اَور اِنشاء اللہ رہے گی۔ یہ جماعت اُن کے'' باقیات الصالحات'' میں سے ہے اَور اُن کے لیے صدقۂ جاریہ۔ رَحِمَہُ اللّٰہُ حضرت مولانا اَحمد علی صاحب تحریک شیخ الہند میں کام کر چکے تھے اَنگریزوں کی سی آئی ڈی کی رپورٹ میں اِن کے بارے میں لکھا گیا ہے جس کا ترجمہ یہ ہے : ''مولوی عبداللہ سندھی کابل میں مولوی عبیداللہ سے جو فتاوی اَور خطوط لایا تھا وہ ایم اَحمد علی کے لیے تھے جس نے تمام خطوط وغیرہ مکتوب الیہم میں ٹھیک تقسیم کرادیے تھے اُس کا رابطہ محی الدین عرف برکت علی بی اے آف قصور، خواجہ عبدالحئی آف گور دَاسپور، ڈاکٹر صدرالدین، اَبوالکلام آزاد، حسرت موہانی وغیرہ وغیرہ سے تھا۔'' جنودِ ربانیہ'' ١ کی فہرست میں وہ کرنل ہے ، بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ایم اَحمد علی اِتحاد اِسلامی کی سازشِ جہاد کا ایک سرگرم ممبر تھا۔ نَظَارَةُ الْمَعَارِفْ میں اُس کی رہائشگاہ وقتًا فوقتًا سازشوں کے لیے ملنے اَور ١ جنودِ ربانیہ حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ کی خفیہ تنظیم کا نام ہے جس میں جناب حاجی صاحب ترنگزئی رحمة اللہ علیہ بھی بڑے عہدہ پر فائز تھے وہ جنود ِربانیہ میں لیفٹیننٹ جنرل تھے۔( تحریک شیخ الہند ص ٤٢٦) کوہستانی مُلا یا فقیر جو سوات میں'' سندا کی مُلا'' کے نام سے معروف تھے ،جنودِ رَبانیہ کے لیفٹیننٹ جنرل تھے۔ (تحریک شیخ الہند ص ٤٣٩ )