ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
کو نظر اَنداز نہیں کر سکتی اِس لیے وہ مجبور ہو گی کہ ظاہر الفاظ کا اعتبار کر کے طلاق کے واقع ہونے کا حکم لگائے ۔ اس طرح سے قضا میں یہ طلاق واقع ہوتی ہے ۔عورت کا معاملہ بھی عدالت کا سا ہے اِس لیے وہ بھی اِس کو طلاق شمار کرنے پر مجبور ہوگی ۔ - 3 شوہر کو طلاق کے الفاظ کا مطلب معلوم نہ ہو لیکن وہ یہ الفاظ کہہ بیٹھے مثلاً کوئی عورت اپنے شوہر کو کہے کہ تم میرے سامنے یوں کہو تجھے طلاق ہے اور شوہر ایسا ہو کہ اُسے اِن الفاظ کا مطلب معلوم نہ ہو ۔ شوہر لا علمی میں یہ الفاظ کہہ دے تو دیانت میں طلاق واقع نہ ہو گی کیونکہ وہ اپنی جانب میں بیوی کو نکاح سے جدا کرنے کے الفاظ کہنا نہیں چاہتا تھا لیکن عدالت تک اگریہ معاملہ جائے تو وہ اِس کو طلاق شمار کرنے پر مجبور ہو گی کیونکہ معنی ومطلب جاننا یا نہ جاننا مخفی اَمر ہے جس تک بندوں کی براہ راست رسائی ممکن نہیں۔ - 4 کسی نے کوئی نشہ آور شے اپنے اختیار سے محض مزے کے لیے استعمال کی جس سے اِس کو نشہ آیا اور نشہ میں اِس نے طلاق دی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔یہ نشہ آور شے خواہ شراب ہو یا افیون ہو یا ہیروئن ہو یا بھنگ ہو سب کا ایک حکم ہے۔ مسئلہ : اگر کسی کو کوئی نشہ آور شے زبردستی یا دھوکے سے کھلادی گئی ہو اور اِس سے نشہ میںطلاق دی تو طلاق واقع نہ ہو گی۔ مسئلہ : اگر کسی شخص نے کوئی نشہ آور دوا مثلاً اجوائن خراسانی بِلاضرورت استعمال کی اور اِس کا اثر دماغ پر ہوا اور نشہ آگیا اور اِس نشہ میں بیوی کو طلاق دی تو : (i) اگر استعمال کے وقت معلوم تھا کہ وہ کیا چیز ہے تو طلاق واقع ہو جائے گی۔ (ii) اور اگر استعمال کے وقت علم نہ تھا تو طلاق واقع نہ ہو گی۔ مسئلہ : البتہ اگر نشہ آور اشیاء کا استعمال دوا کے طور پر کیا لذت کے لیے نہیں کیا اور اِس سے نشہ طاری ہوگیا اور اِس حالت میں طلاق دی تو وہ واقع نہ ہوگی۔ مسئلہ : اِسی طرح اگر کسی مباح چیز مثلاً ورق رمان (انار کے پتوں) کے استعمال سے نشہ آگیا اور طلاق دی تو یہ واقع نہ ہوگی۔( باقی صفحہ ١٥ )