ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2008 |
اكستان |
|
اِس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نہ صرف بیت المال بلکہ اس کے ذیلی شعبے تک قرض کا لین دین کرسکتے ہیں۔ ان قرضوں کی ذمہ داری ریاست کے امیر پر نہیں آتی بلکہ بیت المال کے متعلقہ شعبہ پر آتی ہے۔ اس سے یہ مطلب نکلتا ہے کہ بیت المال کا ہر شعبہ ایک مستقل شخصیت ہے اور اپنی اس حیثیت سے وہ قانونی شخص کی طرح قرض کا لین دین بھی کرسکتا ہے اور مدعی اور مدعا علیہ بھی بن سکتا ہے ۔ غرض فقہائے اسلام بیت المال کے قانونی شخص ہونے کو تسلیم کرتے ہیں''۔ ''ان نظائر سے معلوم ہوتا ہے کہ شخص قانونی کا تصور فی نفسہ کوئی ناجائز تصور نہیں ہے اور نہ فقہ اسلامی کے لیے کوئی اجنبی تصور ہے اَلبتہ اصطلاح ضرور نئی ہے۔'' -2 ''کمپنی کی دُوسری خصوصیت جو شرعی اعتبار سے قابل غور ہے وہ… محدود ذمہ داری ہے'' (اسلام اور جدید معیشت و تجارت) پھر مولانا نے اس کے کچھ نظائر ذکرکیے اور لکھا : ''لیکن اس مسئلہ کو اگر ایک دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ کمپنی کی محدود ذمہ داری کے تصور کی بنیاد دراصل شخص قانونی کے تصور پر ہے۔ شخص قانونی کی حقیقت ماننے کے بعد محدود ذمہ داری کو ماننا مشکل نہیں رہتا۔'' (اسلامی اور جدید معیشت و تجارت ص 82) Once the concept of juridical person is accepted and it is admitted that, despite its fictive nature, a juridical person can be treated as a natural person in respect of the legal consequences of the transactions made in its name, we will have to accept the concept of limited liability which will follow as a logical result of the former concept. (Meezan Bank's guide to Islamic Banking p.225).