ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
تواحمدحسن نے اُس کوآکر پیسا اور پھر ہمارا بیچ میں تھوڑا سا وقت فارغ ہوتاتھا تو اُس وقت میرے ذمہ تھاکہ جاؤ ڈالو، تو میں جب ڈالنے گیاتو آگے سارے باورچی جوتھے وہ کھاناپکاکرباہربیٹھے تھے حقہ پی رہے تھے۔ میں نے کہااَب میں کیسے اندر جاؤں تو ایسااتفاق بناکہ ہمارے جوناظم تھے دارُالاقامہ کے وہ ایک راؤنڈلگایاکرتے تھے کہ کہیں کوئی لڑکاکمرے تونہیں چھپاہواتو پھر وہ مطبخ بھی جا تے تھے دیکھنے کے لیے تو احمددین تھاباورچی وہ مجھ سے کہنے لگا طالب صاحب آرہے ہیں، میں نے کہااچھامیں کمرے دے اندر جاریا واں دَسّی نا طالب صاحب نوکہ میں اندرآں۔ اُس نے کہا ٹھیک ہے تُسی باؤ جی جاؤ میں نہیں دَس دا۔ میں نے کنڈی لگالی اندر سے اور نکال کر ساراچھڑک دیا ٹھکا ٹھک اورچھڑک کے جب وہ طالب صاحب چلے گئے تواُنہوں نے کہاکہ صاحب جی آجاؤطالب صاحب چلے گئے تو میں باہرآکر چلا گیا۔ تقریبًا ساڑھے گیارہ بجے چھٹی ہوتی تھی تواُس میں ہم کھاناکھاتے تھے پھراُس کے بعدآدھا گھنٹہ ہمیں آدھی چھٹی ہوتی تھی اُس کے بعدپھر ہمارے دوسبق اَورہوتے تھے توسارے لڑکے بھاگے بھاگے آئے تواَب وہ اُوپر وہ کہنے لگا احمددین اے کی وے اُس نے کہا اوجی اَج گرم مصالحہ زیادہ پے گیا۔ جب بندر پکا ہوا زہر اَندرسے پہچان رہے ہیں جو نظر ہی نہیں آرہا اور اِنسان پڑھے لکھے وہ کہہ رہے ہیں اے کی وے۔ وہ کہہ رہے ہیں گرم مصالحہ ہے۔ ہمارے ایک پی ٹی ماسٹرتھے عبداللہ صاحب کراچی میں آج کل ہوتے ہیں اُن پرہمیں بڑاغصہ ہوتاتھا وہ ہمیں صبح صبح اُٹھاتے تھے پی ٹی کے لیے وَرزش کراتے تھے توہم نے تونمازبھی کبھی نہیں پڑھی تھی وہ ہمیں اُٹھادیتے تھے سورج نکلنے سے پہلے تو اُن پربڑاغصہ چڑھتاتھا تواُن کواحمددین اُوپراُوپرسے تَری نکال کر دیتاتھا میں نے کہا ہم نے بدلہ لیناہے عبداللہ صاحب سے اِن کوایسے دست لگیں گے نا کہ اِن کویادآجائے گا ہمیں اُٹھانا، تواُس نے ایسے ہی اُوپر اُوپرسے اُن کو تری نکال کر دی بھرکے پلیٹ، ہمیں توپتہ تھاکہ ہم نے گڑبڑکی ہوئی ہے تو ہم نے خالی سالن تو لے لیا لیکن کھایا نہیں اُوپراُوپرسے نوالے بناتے رہے۔ پہلا سبق توچالیس منٹ کاسبق ہوتاتھا تو آدھا گھنٹہ گزرا اورلڑکوں کی لائن لگنی شروع ہوگئی دَبا دَب دَبا دَب پھاگیا پھاگیا۔ ہم نے اپنے کمرے سے اپنا جو ہمارا کمرہ نمبر دو تھا ہمارے کام بھی دو نمبر تھے کمرہ بھی دو نمبر تھا تو ہم نے اپنے کمرے کے دو لڑکوں کے ذمّے کردیا بھئی تم بھی لوٹے اُٹھاکر بھاگتے رہو کہیں شک نہ