ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
حدیث کے انعقاد کی ضرور تصدیق کر لیا کریں۔ شکریہ گلدستہ ٔ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ وَفْدُ اللّٰہِ ثَلَاثَة اَلْغَازِیْ، وَالْحَآجُّ، وَالْمُعْتَمِرُ۔ ( نسائی،شعب الایمان للبیہقی بحوالہ مشکوٰة ص ٢٢٣ ) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ۖ کو سناآپ فرمارہے تھے کہ تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں جہادکرنے والے،حج کرنے والے،عمرہ کرنے والے۔ ف : مطلب یہ ہے کہ یہ تینوں قسم کے لوگ چونکہ اللہ کے راستے میں تکلیفیں برداشت کرتے ہیں کہ اِن کامال بھی صرف ہوتاہے،جان بھی صرف ہوتی ہے، اِنہیں گھرباربھی چھوڑناپڑتاہے اِس لیے یہ لوگ اللہ کے یہاں اعزازواِکرام کے قابل ہوجاتے ہیں اوراِن کی حیثیت بادشاہ کے حضورمیں پیش ہونے والے وفد کی سی ہوجاتی ہے جس کی بات سنی جاتی ہے اورجس کے مطالبے پورے کیے جاتے ہیں ۔ اِسی لیے حدیث پاک میں آتاہے کہ جب تم حج سے واپس آنے والے کسی حاجی سے ملوتواُسے سلام کرواُس سے ہاتھ ملاؤاوراُس سے درخواست کروکہ وہ اپنے گھرداخل ہونے سے پہلے تمہارے لیے استغفار کرے کیونکہ اُس کے گناہ بخشے جاچکے ہیں۔( مسنداحمدبحوالہ مشکوٰة ص٢٢٣) جس شخص میں یہ چار باتیں ہوں گی وہ پکامنافق ہوگا : عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَرْبَع مَّنْ کُنَّ فِیْہِ کَانَ مُنَافِقًاخَالِصًاوَمَنْ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَة مِّنْھُنَّ کَانَتْ فِیْہِ خَصْلَة مِّنَ النِّفَاقِ حَتّٰی یَدَعَہَا اِذَا اوئْتُمِنَ خَانَ وَاِذَاحَدَّثَ کَذَبَ وَاِذَاخَاصَمَ فَجَرَ۔