ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نومولودکودُودھ پلانے کابیان ) مسئلہ : جب بچہ پیداہوتاہے تواُس کی غذادُودھ ہوتی ہے جس کے بغیروہ زندہ نہیں رہ سکتا۔وہ زندہ رہ سکے اورنشوونماپاسکے اِس کی وجہ سے ماں پردُودھ پلاناواجب ہے۔ البتہ اگرباپ مالدارہواورکوئی انا یعنی دُودھ پلانے والی رکھ سکتاہوتوماں کو دُودھ نہ پلانے میں کچھ گناہ نہیں۔ مسئلہ : اگرماں کے دُودھ نہ اُترے یابچے کی ضرورت سے کم ہووغیرہ اوردُودھ پلانے والی کی دستیابی میں دُشواری ہوتوبچے کوپورڈر کادُودھ یاتازہ اُس کے محمل کے مطابق بناکردیاجاسکتاہے۔ لیکن اگرماں کو کوئی ایسی مجبوری نہ ہوتوبلاعذ ربچے کوپورڈرکادُودھ یااُوپری دُودھ پلاناخلاف ِاَولیٰ ہے۔ مسئلہ : کسی اورکے بچے کواپنے شوہر کی اجازت لیے بغیردُودھ پلانا دُرست نہیں ۔البتہ اگرکوئی بچہ بھوک سے تڑپتاہواوراُس کے ضائع ہوجانے کااَندیشہ ہوتوایسے وقت بغیراِجازت دُودھ پلادے۔ مسئلہ : عورتوں پرلازم ہے کہ وہ بلاضرورت کسی کے بچے کودُودھ نہ پلائیں۔ دُودھ پینے پلانے کی عمر : مسئلہ : زیادہ سے زیادہ دُودھ پلانے کی مدت دوبرس ہے۔دوبرس کے بعددُودھ پیناپلاناحرام ہے، بالکل دُرست نہیں۔ مسئلہ : اگربچہ کھانے پینے لگا اوراِس و جہ سے د وبرس سے پہلے دُودھ چھڑادیاتب بھی کچھ حرج نہیں۔ رشتہ ٔرضاعت کب ثابت ہوتاہے ؟