ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
آہ ! حضرت شاہ صاحب بھی چل بسے ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،فاضل جامعہ مدنیہ لاہور ) ٢٦محرم الحرام ١٤٢٩ھ کوپاکستان کے معروف وممتازبزرگ حضرت سیدنفیس شاہ صا حب بھی اللہ کوپیارے ہوگئے، اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ شب و روزکے ہنگاموں میں نہ جانے کتنوں کے بارہ میں یہ خبرملتی ہے کہ وہ ہم سے رخصت ہوگئے،بہت سوں کے بچھڑجانے سے دل شدید رنج واَلم بھی محسوس کرتاہے لیکن ایسے لوگ کم ہوتے ہیں جن کی وفات کی خبردلوں پربجلی سی گرادے،جن کاآفتابِ زندگی مشرق میںغروب ہوتومغرب والے اندھیرامحسوس کریں اورجن کی یاداُن لوگوں کے دلوں میں بھی ایک ہُوک پیداکردے جواُن سے رشتہ داری کارسمی رابطہ بھی نہیں رکھتے۔ اللہ تعالیٰ حضرت شاہ صاحب پراپنی رحمت کی بارشیں برسائے وہ ایسے ہی لوگوں میں سے تھے۔ اپنے اخلاص، للّٰہیت،مجاہدانہ عزم وعمل اورپُرخلوص خدمات کی وجہ سے وہ علمی اور دینی حلقوں میں ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔ اورجوشخص بھی علم ودین کی کچھ قدروقیمت اپنے دل میں رکھتاہواُس کے لیے حضرت شاہ صاحب کی وفات ایک عظیم سانحہ ہے۔ قحط الرجال کے اِس دورمیں آپ کی ذات بَسا غنیمت تھی،آپ کودیکھ کراَکابرواَسلاف کی یادتازہ ہوتی تھی اورآپ کے پاس بیٹھ کرخداطلبی اورفکرآخرت کاجذبہ اُبھرتاتھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بے شمارخوبیوں سے نوازاتھا، سادگی ومتانت،تواضع ومسکنت، خوف وخشیت،تقوی وللّٰہیت، ذاتِ رسالت مآب ۖ سے عشق ومحبت،اہل ِبیت کرام کی عظمت وعقیدت اوراکابرِعلماء دیوبندسے تعلق واِرادت آپ کے رگ وپے میں بسی ہوئی تھی۔ ١٩٣٣ء میں گھڑیالہ ضلع سیالکوٹ میں سادات کے ایک معززگھرانہ میں آپ کی ولادت ہوئی،آپ کاگھرانہ دینی اَقد ار کا