ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
ہیں خدا کے یہاں تو کیا ہوا ہے ؟تو میں نے عرض کیا کہ بَلٰی یَارَسُوْلَ اللّٰہِ پھر فرمایا مَاکَلَّمَ اللّٰہُ اَحَدًا قَطُّ اِلاَّ مِنْ وَّرَائِ الْحِجَابِ اللہ تعالیٰ نے کسی سے بھی کبھی بلاحجاب بات نہیں فرمائی لیکن ہوا یہ ہے کہ اَحْیَا اَبَاکَ تمہارے والد کو حیات دی اور کَلَّمَہ کِفَاحًا اللہ تعالیٰ نے اُنہیں شرف بخشا ہے ہم کلامی کا براہِ راست اور یہ فرمایا کہ یَاعَبْدِیْ تَمَنَّ عَلَیَّ اُعْطِکَ اُن سے کہا کہ مجھ سے کوئی تمنا کرو میں تمہیں وہ دُوں گا تو عرض کیا تمہارے والد نے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ تُحْیِےْنِیْ مجھے آپ زندگی دوبارہ دیں دُنیا کی اور پھر میں دوبارہ اِسی طرح شہید ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اِنَّہ قَدْ سَبَقَ مِنِّیْ اَنَّہُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ میرا یہ فیصلہ ہے کہ جو دُنیا سے اِدھر آجائے وہ نہیں لوٹایا جائے گا دوبارہ فَنَزَلَتْ توپھر یہ آیت اُتری تھی وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتًا جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ہیں قتل کردیے گئے ہیں اُنہیں مردہ نہ سمجھو بَلْ اَحْیَآئ عِنْدَ رَبِّھِمْ یُرْزَقُوْنَ اور فَرِحِیْنَ بِمَآ اٰتٰھُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہ تو اِس طرح کی چیز ہے ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی خاص فضیلت : پھر یہ کہتے ہیں کہ جناب ِ رسول اللہ ۖ سے ایک فضیلت اِنہیں مزید یہ حاصل تھی کہ میرے لیے جناب ِ رسول اللہ ۖ نے اِستغفار فرمایا رسول اللہ ۖ کا اِستغفار اِن کے لیے کرنا اِس کا مطلب یہ ہے کہ یہ دُعاء دی کہ اللہ تو اِن کے گناہوں کو معاف فرما یہ دُعاء دی مجھ کو پچیس مرتبہ مختلف مواقع پر گویا مِنْ حَیْثُ الْمَجْمُوْعِ اِتنی مرتبہ مجھ کو یہ دُعاء دی یہ اِن کا شرف ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِن سے محبت اور آخرت میں اِن کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔ اِختتامی دُعاء ……