ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
عو ر توں کے رُوحانی امراض ( از اِفادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اللہ علیہ ) عورتوں کے جمع ہونے کے مفاسد اورخرابیاں : مستورات (عورتوں )کے جمع ہونے میں بہت سی خرابیاں اورگناہ ہیں جوعقلمنددیندار کومشاہدہ اورغورکرنے سے بے تکلفی معلوم ہوسکتی ہیں اِس لیے میری رائے یہ ہے کہ اُ م المفاسد(تمام برائیوں کی جڑ)یہ عورتوں کاجمع ہوناہے اِس کا انسداد(بندوبست )سب سے زیادہ ضروری ہے۔ (اشر ف المعمولات ) میں رائے دیتاہوں کہ عورتوں کوآپس میں ملنے نہ دیاکرو۔ خربوزے سے دُوسراخربوزہ رنگ پکڑتا ہے ۔ میری رائے بلاشک وشبہ قطعی طورسے یہ ہے کہ عورتوں کوایک جگہ جمع ہی نہ ہو نے دیں اوراگرکسی ایسی ضرورت کے لیے جمع ہوں جس کوشارع نے بھی ضروری قراردیاہوتومضائقہ نہیں مگراُس میں بھی خاوندوں کو چاہیے کہ عورتوں کومجبور کر یں کہ کپڑے بدل کرمت جاؤ جس طرح اورجس حالت میں باورچی خانہ میں بیٹھی ہوچلی جاؤ۔تقریبات میں عورتیں چندموقعوںپرجمع ہوتی ہیں اِس اجتماع میں جوخرابیاں ہیں اُن کاشمارنہیں مثال کے طورپربعض کابیان ہوتاہے۔(اصلاح الرسوم ) بیاہ شادیوں میں عورتوں کے مفاسدکی تفصیل : شیخی عورتوں کی گویاسرشت میں داخل ہے اُٹھنے میں بیٹھنے میں بولنے میں چلنے میں کہیں جائیں گی تو بے دھرک اُترکرگھرمیںداخل ہوگئیں یہ احتمال ہی نہیں کہ شایدگھرمیں کوئی محرم نامحرم مردپہلے سے ہو اور بار بار ایسااتفاق ہوتاہے کہ ایسے موقع پرنامحرم کاسامناہوجاتاہے مگرعورتوں کوتمیزہی نہیں کہ پہلے گھرمیں تحقیق کر لیاکریں ۔ اب گھرمیں پہنچے حاضرین کوسلام کیا۔ بعضوں نے زبان کوتکلیف ہی نہیں دی فقط ماتھے پر ہاتھ رکھ دیا بس سلام ہوگیا جس کی ممانعت حدیث میں آئی ہے۔ بعضوں نے لفظ'' سلام'' کہاتوصرف لفظ سلام یہ بھی سنت کے خلاف ہے اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کہناچاہیے اب جواب ملاحظہ فرمائیے: جیتی رہو،ٹھندی رہو، سہاگن رہو،