ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٣٠ قسط : ٨،آخری ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) حکیم فیض عالم صدیقی کی بے راہ رَوی حضرتِ اقدس اور حکیم فیض عالم صدیقی ١ کے درمیان خط و کتابت حضرتِ اقدس کا خط آپ نے اپنے 76 /8 /9 کے خط میں اِس حدیث کے ناقابل ِ اعتبار ہونے کی دلیل میں حضرت شاہ ولی اللہ اور حضرت شاہ عبد العزیز رحمة اللہ علیہما کے نام بھی دیے تھے۔ وہ اِس خط میں نہیں لکھے۔ میں نے اِس خط میں اشارةً جواب لکھا تھا ،اَب اُن کی عبارت بھی لکھ رہاہوں ''وحکمت ِاُو بیش اَزاں اَست کہ باحصا ء در آید وچگونہ میسر شود احصاء آں حالانکہ آنحضرت ۖ فرمودہ باشند اَنَامَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا ١ حکیم فیض عالم صاحب صدیقی غیر مقلدین کے بے نظیر و مایہ ٔناز محقق ہیں ۔اِس زمانہ کے نواصب(اہل ِ بیت کے مخالفین) میں اِن کو خاص مقام حاصل ہے۔اِنہوں نے بہت سی کتابیں لکھی ہیں اور تقریباً ہر کتاب میں اسلاف کو ہدف ِتنقید بنایا ہے حتّٰی کی اِن کی دَست برد سے صحابہ کرام بھی نہیں بچ سکے،اہلِ بیت عظام سے اِن کو خصوصی پرخاش تھی،چنانچہ اِنہوں نے اُن پر جی کھول کر سب و شتم،دشنام دہی اور دریدہ دہنی کی ہے ۔موصوف کو جہلم میں خود اپنی مسجد کے اندر ١٩٨٣ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔موصوف نے اپنی کتاب ''اختلاف کا اَلمیہ''حصہ اوّل کی طبع دوم میں حضرت ِاقدس مولانا سےّد حامد میاں کے ساتھ اپنی اِسی زیرِنظر مکاتبت کا حوالہ دیا ہے۔(ادارہ)